Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":

Home -- Urdu -- John - 112 (Christ's word to his mother; The consummation)

This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula? -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حِصّہ چہارم : نُور تاریکی پرچمکتا ہے (یُوحنّا ۱۸: ۱۔۲۱: ۲۵)٠

الف : گرفتاری سے لے کر تیزل و تکفین تک کے واقعات (یُوحنّا ۱۸: ۱۔۱۹: ۴۲)٠

۔۴ : صلیب اور یسُوع کی مَوت (یُوحنّا ۱۹: ۱۶ ب۔۴۲)٠

ج : محیب کا اپنی ماں سے خطاب (یُوحنّا ۱۹: ۲۵ ۔۲۷)٠


یُوحنّا ۱۹: ۲۴ ب۔۲۷
۔۲۴ ب چنانچہ سپاہیوں نے ایسا ہی کیا۔ ۲۵ اور یسُوع کی صلیب کے پاس اُس کی ماں اور اُس کی ماں کی بہن، مریم ،کلوپاس کی بیوی اور مریم مگدلینی کھڑی تھیں۔ ۲۶ یسُوع نے اپنی ماں اور اُس شاگرد کو جس سے محبّت رکھتا تھا، پاس کھڑے دیکھ کر کہا کہ اے عورت!تیرا بیٹا یہ ہے۔ ۲۷ پھر شاگرد سےکہا:دیکھ تیری ماں یہ ہے اور اسی وقت سے وہ شاگرد اُسے اپنے گھر لے گیا۔

یُوحنّا نے صلیب پر یسُوع کے مُنہ سے نکلا ہُوا پہلا جملہ قلمبند نہیں کیا، نہ ہی یہودیوں نے یسُوع کے متواتر اڑائے ہُوئے مضحکہ کا ذکر کیا اور نہ ہی آپ نے اپنی دائیں طرف کی صلیب پر لٹکے ہُوئے ڈاکو کو بخشی ہُوئی معافی کا حال درج کیا ہے۔جب یُوحنّا نے اپنی انجیل تحریر کی تب کلیسیا اِن واقعات سے پہلے سے واقف تھی۔

جب کاہن یسُوع کی اپنے باپ سے کی ہُوئی استدعا کو سُنے بغیر اُس جگہ سے چل دِیے جہاں آپ کو صلیب دی گئی تھی، تب بھیڑ بھی چلی گئی تاکہ جلدی سے یروشلیم پہنچ کر فسح کا برّہ ذبح کریں۔فسح کی تیاری کے لیے زیادہ وقت نہ رہا تھا۔مذہبی حکمران بھی چلے گئے تاکہ قوم کی بڑی عید کی رسم منا سکیں۔شہر کی دیواروں پر سے بگل بجائے گئے اور ہیکل میں برّے ذبح کیے گیے اور اس طرح کثرت سے خون بہایا گیا۔ ہیکل حمد و ثنا سے گونج اُٹھا۔یروشلیم سے باہربھُلایا ہُوا اور نفرت کیا ہُوا خدا کا مقدّس برّہ لعنتی صلیب پر لٹک رہا تھا اور غیر قوم کے رومی پہرہ دار ان تینوں صلیبوں کی رکھوالی کر رہے تھے۔

اس وقت چند خواتین چُپکے سے صلیب کے قریب آئیں اور وہاں خاموش کھڑی ہو گئیں۔ اس سے پہلے کے واقعات سے ان کے دل چکرا گئے تھے۔خدا تعالیٰ ان کے سر سے اونچی صلیب پر شدید درد اور تکلیف کی حالت میں لٹک رہا تھا۔ان کے مُنہ سے نہ تو تسلّی بخش کلمے نکل سکے اور نہ ان کے دل دعا کر سکے۔شاید اُن میں سے چند خواتین زبور کی چند آیات زیرِ لب گنگنا رہی تھیں۔

یسُوع نے اپنی ماں کی دل ہلا دینے والی چینخ و پُکار سُنی اور اپنے محبوب شاگرد، یُوحنّا کے آنسوؤں کو دیکھا۔آپ نے خود اپنی حالت کا زیادہ لحاظ نہ کیا حالانکہ آپ پر بے ہوشی طاری ہونے کو تھی۔اچانک انہوں نے آپ کی آواز سُنی: “اے خاتوں! اب سے تیرا بیٹا یہ ہے”۔

مسیح کی محبّت اپنی انتہا کو پہنچی تھی اور اس کا مظاہرہ یوں دکھائی دے رہا تھا کہ دنیا کا کفّارہ ادا کرنے کے لیے اذیّت برداشت کرتے ہُوئے بھی آپ کو اپنے عزیزوں کی فکر لاحق تھی۔شمعون نے کنواری مریم کے حق میں پیش گوئی کی تھی: “ غم کی تلوار تیری جان کو چھید ڈالے گی۔”یہ پیش گوئی آج پوری ہو گئی (لُوقا ۲: ۳۵)۔

اپنی ماں کو مال و زر یا مکان مہیا نہ کر سکنے کے باوجود آپ نے اُنہیں وہ محبّت عنایت کی جو آپ نے اپنے شاگرد پرنازل کی تھی۔یُوحنّا مسیح کی والدہ کے ساتھ آئے تھے (متّی ۲۷: ۵۶)،لیکن آپ نے اپنی اِنجیل مںش اس موقعہ پر بھی اپنا نام ظاہر نہ کیا اور نہ کنواری مریم کا تاکہ مسیح کی اس پُر جلال گھڑی میں آپ کو ملنے والے اعزاز کی طرف سے دھیان ہٹ نہ جائے۔جب یسُوع یُوحنّا سے مخاطب ہُوئے اور اپنی ماں کی ذمّہ داری اُنہیں سونپ دی تب ہی اس شاگرد نے خود اپنی حاضری صلیب کے جلالی علاقہ میں ظاہر کی۔وہ مریم سے بغلگیر ہُوئے اور اُنہیں اپنے گھر لے گیے۔

دوسری عورتوں نے آپ کی اس تشویش کا مظاہرہ کیا۔خداوند نے اُن میں سے ایک کو سات بد رُوحوں سے مخلصی بخشی تھی۔وہ مگدیلا کی مریم تھیں جنہیں اپنی جان میں مسیح کی فاتحانہ قوّت کا تجربہ حاصل ہُوا تھا۔ وہ اپنے مُنجی سے محبّت کرتی تھیں اور آپ کی پیرو تھیں۔


د : تکمیل (پورا ہُوا) (یُوحنّا ۱۹: ۲۸۔۳۰)٠


یُوحنّا ۱۹: ۲۸۔۲۹
۔۲۸ اس کے بعد جب یسُوع نے جان لیا کہ اب سب باتیں تمام ہُوئیں تاکہ نوشتہ پورا ہو تو کہا کہ میں پیاسا ہُوں۔ ۲۹ وہاں سرکہ سے بھرا ہُوا ایک برتن رکھا ہُوا تھا۔پس اُنہوں نے سرکہ میں بھگوئے ہُوئے سپنج کو زوفے کی شاخ پر رکھ کر اس کے مُنہ سے لگایا۔

مُبشِّر یُوحنّا کو بہت ساری باتیں مختصر الفاظ میں بیان کرنے کا شرف حاصل تھا۔وہ ہمیں یہ نہیں بتاتے کہ زمین پر تاریکی چھا گئی تھی، نہ ہم ہمارے گناہوں پر خدا کے غضب کے سلسلہ میں مسیح کے ترک کیے جانے کی چینخ سُن پاتے ہیں۔لیکن ہمیں اتنا ضرور بتایا گیا ہے کہ اپنی زندگی کے آخری تین گھنٹوں کی کشمکش میں آپ نے مَوت کی آمد کو محسوس کیا۔یُوحنّا یہ نہیں مانتے کہ مَوت نے یسُوع کو نگل لیا بلکہ یہ کہ آپ نے اپنی مرضی سے اپنی جان دے دی۔دنیا کی نجات کا کام تکمیل کو پہنچانے میں آپ کی جان تھک چُکی تھی۔آپ نے دیکھا کہ اب ہر کسی کو مکمل نجات مل سکتی ہے اوراب آپ کی موت انگنت گنہگاروں کو اُن کی خطاؤں سے مخلصی دے کر ان پر خدا کی طرف راغب ہونے کا حق عنایت کرے گی۔آپ نے قبل از وقت ہی فصل اور اپنی موت کے باعث حاصل ہونے والے پھل بھی دیکھ لیے۔

اِس موقعہ پر آپ کے لبوں سے ایک آہ نکلی: “میں پیاسا ہُوں۔” وہ ہستی جس نے کل کائنات کی تخلیق کی اور جو پانی پر چلی جسے آکسیجن اور ہائڈروجن کے مرکب سے بنایا گیا، آج پیاسی تھی۔تجسیم شدہ محبّت باپ کی محبّت کے لیے ترس رہی تھی جس نے اپنا چہرہ اپنے بیٹے سے چھپا لیا تھا۔ یہ جہنم کا منظر ہے جہاں انسان کا بدن اور جان پیاسے ہوتے ہیں لیکن تسکین نہیں پاتے۔اس سے پہلے مسیح نے ایک امیر آدمی کا ذکر کیا تھا جو جہنم میں بھڑکتے ہُوئے آگ کے شعلوں کے درمیان پیاس سے بے چین تھا اور اس نے ابرہام سے التجا کی تھی کہ وہ لعزر کو اس کے پاس بھیجے تاکہ وہ اپنی انگلی ٹھنڈے پانی میں ڈبا کر اس کے سوجے ہُوئے گلے کو ٹھنڈک پہنچائے۔ یسُوع حقیقی انسان تھے جنہیں قدرتی پیاس محسوس ہُوئی تھی لیکن آپ نے اس کا اس وقت تک اظہار نہ کیا جب تک کہ آپ نے نجات کا کام مکمل نہ کیا۔ تب پاک رُوح نے آپ پر واضح کیا کہ آپ کی نجات کے کام کاذکر ایک ہزار سال قبل زبور ۲۲: ۱۳۔۱۸ میں کیا جا چُکا تھا۔ہم یہ نہیں جانتے کہ سپاہیوں نے بطور توہین یا بطور گریہ و زاری و ماتم کے آپ کو خالص سرکہ پلایا یا اس میں پانی کی ملاوٹ کی تھی۔ہم اتنا جانتے ہیں کہ وہ خالص پانی نہ تھا۔ ابن آدم، یسُوع ، جو خدا کے بیٹے ہیں، اس موقعہ پر بے یار و مددگار تھے۔

یُوحنّا ۱۹: ۳۰
۔۳۰ پس جب یسُوع نے وہ سرکہ پیا تو کہا کہ تمام ہُوا اور سر جھُکا کر جان دے دی۔

جب یسُوع نے غضب کا سرکہ پی لیا تب آپ کے مُنہ سے فتح کا کلمہ نکلا: “پورا ہُوا۔” اس فاتحانہ نعرہ سےایک دن قبل بیٹے نے باپ سے درخواست کی تھی کہ وہ آپ کو ہمارے لیے کفّارہ ادا کرنے کے باعث، صلیب پر جلال بخشے تاکہ اس سے باپ خود جلال پائے۔بیٹے نے ایمان کے ساتھ تسلیم کیا کہ اس دعا کا جواب دیا جائے گا اور یہ کہ آپ نے وہ کام پورا کیا جسے باپ نے آپ کے سپرد کیا تھا (یُوحنّا ۱۷: ۱۴)۔

صلیب پر یسُوع کس قدر پاک رہے! نفرت کا ایک لفظ بھی آپ کے لب پر نہ آیا، نہ ہی ہمدردی کے لیے آہ اور نہ ہی مایوسی کی پکار۔ لیکن آپ نے خدا کی محبّت کو تھامے ہُوئے اپنے دشمنوں کو معاف فرمایا۔ ایسا لگتا تھا کہ آپ ہماری خاطر دشمن بنے۔یسُوع جانتے تھے کہ آپ نے نجات کا کام پورا کر دیا تھا کیونکہ خدا نے اذیّت کے ذریعہ ہماری نجات کے بانی کو کامل بنا دیا۔کوئی شخص تثلیثی محبّت کی گہرائیوں یا اونچائیوں تک نہیں پہنچ سکتا کیونکہ بیٹے نے ازلی رُوح کے وسیلہ سے اپنے آپ کو خدا کے حضور ایک بے عیب قربانی کے طور پر پیش کیا۔یہ قربانی بے عیب تھی جسے زندہ اور پاک قربانی کہا جاتا ہے (عبرانیوں ۹: ۱۴)۔

۔“نجات کا کام پورا ہُوا،” یہ مسیح کا آخری کلمہ تھا جس کے بعد سے اب تک نجات کو اور کامل ہونے کی ضرورت نہ رہی۔ہمارے دِیےہُوئے چندے، ہمارے نیک اعمال،ہماری دعائیں یا ہماری تقدیس سے ہم راستباز نہیں ٹھہرتے یا ہماری زندگیوں میں مزید پاکیزگی کا اضافہ نہیں کرتے۔خدا کے بیٹے نے یہ سب ایک ہی بار میں ہمیشہ کے لیے سب کے لیے کر دیا۔آپ کی مَوت سے ایک نئے دور کا آغاز ہُوا اور اطمئنان طاری ہُوا کیونکہ ذبح کیے ہُوئے خدا کے برّہ نے آسمانی باپ سے ہمارا میل ملاپ کرا دیا ہے۔ جو کوئی اس عقیدہ پر ایمان لاتا ہے وہ راستباز ٹھہرایا جاتا ہے۔ رسُولوں کے خطوط یسُوع کے اس کلام : “پورا ہُوا،” کی تشریح ہیں جو قطعی اور ایزدی ہے۔

بلآخر یسُوع نے احترام و تعظیم و تکریم کے ساتھ اپنا سر جھُکا لیا اور اپنی رُوح اپنے باپ کے ہاتھوں میں سونپ دی جو آپ سے دائمی طور پر محبّت کرتا تھا۔اس محبّت نے آپ کو فضل کے تخت پر پہنچا دیا جہاں آج آپ باپ کے ساتھ ایک ہو کر اس کے دہنے بازو بیٹھے ہُوئے ہیں۔

دعا: اے مقدّس برّہ، جس نے دنیا کا گناہ اُٹھا لیا؛ تُو ہی قدرت، دولت، اختیار، اعزاز، جلال، برکت اور خودمیری اپنی زندگی پانے کے لائق ہے۔ اے مسیحِ مصلوب،میرا سر اُٹھا ئیےتاکہ میں آپ کی طرف دیکھ سکوں اور آپ سے اپنی سبھی خطاؤں کی معافی مانگ سکوں اور یقین کر سکوں کہ آپ اپنے فضل اور خون کے ذریعہ میری تقدیس کریں گے۔

سوال ۱۱۶۔ یسُوع کے”تین الفاظ” کون سے ہیں؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on May 28, 2012, at 05:29 PM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)