Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":
Home -- Urdu -- John - 081 (Jesus washes his disciples' feet)
This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula? -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حِصّہ سوّم : رسُولوں کے حلقہ میں نُورچمکتا ہے (یُوحنّا ۱۱: ۵۵۔۱۷: ۲۶)٠

ب : عشائے رباّنی کے بعد کے واقعات (یُوحنّا ۱۳: ۱۔۳۸)٠

۔۱ : یسُوع کا شاگردوں کے پاؤں دھونا ( یُوحنّا ۱۳: ۱۔۱۷)٠


یُوحنّا ۱۳: ۱۔۵
۔۱ عید فسح سے پہلے جب یسُوع نے جان لیا کہ میرا وہ وقت آ پہنچا کہ دنیا سے رخصت ہوکر باپ کے پاس جاؤں تو اپنے اُن لوگوں سے جو دنیا میں تھے جیسی محبّت رکھتا تھا آخر تک محبّت رکھتا رہا۔ ۲ اور جب ابلیس شمعون کے بیٹے، یہوداہ اِسکریوتی کے دل میں ڈال چُکا کہ اُسے پکڑوائے تو شام کا کھانا کھاتے وقت ۳ یسُوع نے یہ جان کر کہ باپ نے سب چیزیں میرے ہاتھ میں کر دی ہیں اور میں خدا کے پاس سے آیا اور خدا ہی کے پاس جاتا ہُوں، ۴ دسترخوان سے اُٹھ کر کپڑے اُتارے اور رومال لے کر اپنی کمر میں باندھا۔ ۵ اس کے بعد برتن میں پانی ڈال کر شاگردوں کے پاؤں دھونے اور جو رومال کمر میں بندھا تھا اُس سے پونچھنے شروع کیے۔

اِس باب سے آگے مُبشِّر یُوحنّا اپنی تحریر کردہ اِنجیل کے نئے دور اور نئے موضوع کی طرف موڑ لیتے ہیں۔اس سے قبل یسُوع عام لوگوں کو بُلایا کرتے تھے۔ افسو س اِس بات کا ہے کہ یہ متن:"نُور تاریکی مین چمکتا ہے اور تاریکی اسے کبھی مغلوب نہیں کرسکتی،" اُن پر صادق آیا۔چنانچہ کیا یسُوع ناکام رہے؟جی نہیں!حالانکہ لوگوں نے عام طور پر آپ کو قبول نہ کیا لیکن خداوند نے چند لوگوں کو چُن لیا تھا جو تیار تھے اور جنہوں نے توبہ کی تھی۔خداوند نے اِنہیں اپنے شاگردوں کے حلقہ میں شامل کر لیا تھا۔اِن ابواب میں ہم پڑھیں گے کہ یسُوع اِن چُنے ہُوئے لوگوں سے کیسے مخاطب ہُوئے گویا دُلہا اپنی دلہن سے گفتگو کرتا ہے۔آپ اُن کے ہیں جیسے وہ آپ کے ہیں۔ خدا کی محبّت اِن مباحثوں کا اصل مدّعا بن جاتی ہے۔ یہ محبّت محض خود غرض احساس نہیں بلکہ اس کا مطلب خدمت کرنے کے لیے دعوت ہوتا ہے۔کتابِ مقدّس میں محبّت کا مطلب اُن لوگوں کی نہایت فروتنی سے خدمت کرنا ہے جو ایسی خدمت کے مستحق نہیں ہوتے۔ان مباحثوں میں یسُوع اپنے شاگردوں پر اپنے بہترین خواص ظاہر کرتے ہیں جس میں آپ ایک خادم کی شبہہ میں اپنی محبّت واضح کرتے ہیں جو آپ کی زندگی، موت اور دوبارہ جی اُٹھنے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

یسُوع نے بتایا کہ اگلی فسح سے قبل ہی آپ کی موت واقع ہوگی لہٰذا آپ اپنے باپ کے پاس واپس لوٹ جائیں گے۔کیا تمہاری بھی یہی راہ ہے؟یسُوع دُنیا میں تھے لیکن آپ کی نظر ہمیشہ آپ کےت باپ پر لگی ہُوئی تھی۔باپ کی طرف سے قوّت، ہدایت اور خُوشی آتی رہی جس کی بدولت آپ ایسے کمینہ لوگوں کو برداشت کرتے رہے۔خدا کے ساتھ ایک ہو کر آپ نے جانا کہ شیطان نے ایک شاگرد کے دل میں بُرے خیالات ڈال دئیے ہیں۔ یہ شخص رفتہ رفتہ لالچ،فخر اور نفرت کا شکار بنا۔البتّہ یسُوع نے اِس نمک حرام سے نفرت نہ کی بلکہ آخر تک ایزدی محبّت سے اسے پیار کرتے رہے۔

یسُوع اِس نمک حرام کے آگے جھُک نہ گئے گویا یہ واقعہ تقدیر میں لکھا ہو۔ نہ یہوداہ، نہ کائفا،نہ ہیرودیس، نہ پیلاطُس، نہ یہودی رہنما یا اُن کے عوام یہ طَے کرتے کہ کیا ہونے والا ہے بلکہ یسُوع کی تذلیل اور اطاعت کےباعث باپ نے تمام ارواح اور انسان آپ کے سپرد کر دئیے۔آپ نے خدا کے برّہ کے طور پر مرنے کی ٹھان لی اور پیش آنے والے واقعات کی ترتیب اور وقت بھی مقرر کیا۔اِن واقعات کے طوفانی دور میں آپ نے اپنے منبع اور مقصد پر سے نگاہ نہ ہٹائی۔یسُوع خداوند ہیں جو تاریخی حالات کا رُخ بدل دیتے ہیں۔

مسیح اپنے باپ کے پاس اکیلے اوپر جانا نہ چاہتے تھے بلکہ اپنے شاگردوں کو خدا کی خوش الحان رفاقت میں کھینچ لینا چاہتے تھے۔آپ نے اُنہیں ایک علامت کے ذریعہ تعلیم دی جو فروتنی کی نمائندگی کرتی تھی اور اس طرح ایزدی محبّت کو اُن کے سامنے عملی طور پر پیش کیا۔اس طرح آپ خادم بنے، پانی لے آئیے اور اپنے شاگردوں کے پاؤں دھوکر اُنہیں پونچھنے کے لیے اُن کے آگے جھُکے۔آپ نے خود کو ناچیز بنا لیا تاکہ تاکہ شاگردوں میں جو سادہ لوح ہو وہ بھی جان لے کہ خدا نوعِ انساں کی خدمت کرتا ہے۔خداوند نے جو کچھ کیا وہ بے اعتنائی اور بے توجہی سے نہیں کیا بلکہ گھٹنوں کے بل جھُک کر اُنہیں پاک کیا تاکہ اُنہیں اپنے شریفانہ عکس میں تبدیل کرتے۔

یسُوع ہماری برتر مثال ہیں۔ہم کب آپ کے حضور سرنگوں ہوکرآپ کی عبادت کریں گے؟ہم کب اپنے دماغ میں تبدیلی لائیں گے اور اپنی پیٹھ جھُکائیں گے جو بس عمود کی مانند کھڑی رہتی ہے لیکن جھُکتی نہیں؟

اے بھائی!جب تک تُم ناکارہ اور شکستہ دل نہیں ہوتے،اپنے بھائیوں کی خدمت نہیں کرتے، اپنے دشمنوں سے محبّت نہیں کرتے اور زخمیوں کی چوٹ پر معہم پٹّی نہیں کرتے،حقیقی مسیحی نہیں کہلا سکتے۔تُم خادم ہو یا آقا؟یاد رکھو، یسُوع تمام نوعِ انساں کے خادم ہیں۔آپ تمہاری خدمت کرنے کے لیے جھُک جاتے ہیں۔کیا تُم وہ خدمت قبول کروگے یا خود کو مغرور اور شریف سمجھ کر خدا کی خدمت کو ضروری نہیں سمجھےے؟

یُوحنّا ۱۳: ۶۔۱۱
۔۶ پھر وہ شمعون پطرس تک پہنچا۔اُس نے اُس سے کہا: اے خداوند!کیا تُو میرے پاؤں دھوتا ہے؟ ۷ یسُوع نے جواب میں اُس سے کہا:جو میں کرتا ہُوں تُو اب نہیں جانتا مگر بعد میں سمجھے گا۔ ۸ پطرس نے اُس سے کہا کہ تُو میرے پاؤں ابد تک کبھی دھونے نہ پائے گا۔یسُوع نے اُسے جواب دیا کہ اگر میں تجھے نہ دھوؤں تو تُو میرے ساتھ شریک نہیں۔ ۹ شمعون پطرس نے اُس سے کہا:اے خداوند! صرف میرے پاؤں ہی نہیں بلکہ ہاتھ اور سر بھی دھو دے۔ ۱۰ یسُوع نے اُس سے کہا: جو نہا چُکا ہے اُس کو پاؤں کے سوا اور کچھ دھونے کی حاجت نہیں بلکہ سراسر پاک ہے اور تُم پاک ہو لیکن سب کے سب نہیں۔ ۱۱ چونکہ وہ اپنے پکڑوانے والے کو جانتا تھا اس لیے اُس نے کہا، تُم سب پاک نہیں ہو۔

شاگرد اپنے آقا کے ہاتھوں اپنے پاؤں دھوئے جانے پر حیران ہو گئے تھے۔ اگر وہ جانتے کہ "عشائے رباّنی" کے بعد یسُوع کیا کرنے والے ہیں تو اُنہوں نے خود بخود اپنے پاؤں دھوئے ہوتے۔اُن کے خداوند نے اُن کے اور صرف خدا کے درمیان نیا عہد نہیں باندھا تھا بلکہ اُنہیں اس عہد کا مضمون اور مطلب بھی دکھا دیا تھا۔یہ محبّت کرنے اور عملی طور پر خدمت کرنے سے کم نہ تھا۔

پطرس شاگردوں میں سب سے زیادہ شیخی باز اور سرگرم شخص تھا۔وہ نہ چاہتا تھا کہ یسُوع اُس کی خدمت کریں چنانچہ اُس نے اپنے خداوند کے حکم کو نہ مانتے ہُوئےآپ کو ایسا کرنے سےمنع کرنے کی کوشش کی۔تب یسُوع نے سب شاگردوں پر پاؤں دھونے کا راز فاش کیا گویا آپ ہم ہی سے مخاطب ہو رہے ہوں:"پاکیزگی کے بغیر تمہارا بادشاہی میں کوئی حصّہ نہیں اور گناہ کی معافی کے بغیر تُم مُجھ میں نبہیں رہ سکتے۔"آپ کے خون میں مستقل طور پر دھُل جاناؒازمی ہے اور وہ دھُلائی متواتر جاری رہنی چاہئے۔وہ خدا ہی ہے جو فضل کی بدولت تمہاری حفاظت کرتا ہے اور تمہیں خدا کے بیٹے کی رفاقت میں رکھتا ہے۔

تب پطرس نے روشنی دیکھی اور اُس نے اپنے ہاتھوں کو دیکھا جن سے بُرے کام ہُوئے تھے۔ اُس نے خدا کا منصوبہ سمجھنے میں اپنی کم فہمی کو بھی محسوس کیا۔وہ شرمندہ ہُوا اور اپنے پورے بدن کو دھلوانے کی درخواست کی۔یسُوع نے اُسے یقین دلایا:"ضو کوئی میرے پاس آتا ہے وہ اپنے ایمان کی بدولت مکمل طور پر پاک ہو جاتا ہے۔"چنانچہ ہم یہ جان جاتے ہیں کہ ہمیں کسی خاص قسم کی صفائی یا مزید تقدیس کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ یسُوع کا خون ہمیں تمام گناہوں سے پاک کرتا ہے۔ آپ کے خون سے حاصل ہو چُکی ہُوئی گناہوں کی معافی سے بڑھ کر یا زیادہ کامل کوئی اورتقدیس نہیں ہوتی۔جس طرح چلنے پھرنے سے روزانہ ہمارے جسم پر دھول جمع ہو جاتی ہے، ہم متواتردعا کرتے رہتے ہیں:ہمارے قرضوں کو معاف کر۔"جہاں خدا کے فرزندوں کو روزانہ صرف پاؤں دھونے کی ضرورت ہوتی ہے وہاں اِس جہاں کے فرزندوں کو مکمل غسل کی ضرورت ہوتی ہے۔

یسُوع نے شاگردوں کی طرف دیکھا اور کہا:"تُم پاک ہو۔"آپ نے اُنہیں خدا کے ساتھ عہد باندھنے کی دعوت دی۔برّہ اپنے شاگردوں کی خاطر مرا تاکہ اُنہیں ایزدی رفاقت میں شریک کر لے۔ کوئی آدمی بذاتِ خود پاک نہیں ہوتا لیکن مسیح کا خُون ہمیں ہر گناہ سے پاک کرتا ہے۔

افسوس اس بات کا ہے کہ یسُوع کے سبھی شاگرد مقدّس نہ تھے جیسے کہ آج بھی دیکھنے میں آتا ہے۔بعض لوگ اس بنیادی پاکیزگی کے متعلق سب زبانی ہمدردی جتاتے ہیں اور اپنے رویّہ سے یہ جتاتے ہیں کہ وہ مسیح کے خُون میں اعتقاد رکھتے ہیں لیکن وہ پاک رُوح سے معمور نہیں ہو پاتے۔شیطان کی رُوح اُنہیں نفرت، رشک، گھمنڈ اور زناکاری کے لیے اُکساتی ہے۔چنانچہ پارساؤں کے بیچ میں تُم اکثر ایسے لوگ پاؤگے جن میں کمینی رُوح ہوتی ہے اور جو دولت سے محبّت رکھتے ہیں۔یسُوع روزانہ تمہارے پاؤں دھونا چاہتے ہیں اور تمہیں ہر قسم کے گناہ سے بری کرنا چاہتے ہیں اور خدا کے ساتھ رفاقت کے لیے تمہاری مکمل صفائی کرنا چاہتے ہیں۔خود اپنا جائزہ لو۔ کیا تُم خادم ہو یا آقا؟

دعا: خداوند یسُوع!ہم آپ کے شکرگزار ہیں کہ آپ نے خود کو جلال سے خالی کر لیا اور ہم ناپاک لوگوں کے بیچ زمین پر آگئے۔آپ نے جھُک کر اپنے شاگردوں کے پاؤں دھوئے اور ہمارے دلوں کو گناہوں سے ہاک کر دیا۔ہم آپ کی عبادت کرتے ہیں اور استدعا کرتے ہیں کہ ہمیں مغرور خیالات سے بری کیجیے تاکہ ہم جھُکیں اور آپ کے خادم بنیں۔سب کے مقابلہ میں ادنیٰ بننے کے لیے میری مدد کیجیے اور ہماری کلیسیا اور خاندان میں آپ کی خدمت کرنے کے لیے مستعد بنائیے۔

سوال ۸۵۔ یسُوع کا شاگردوں کے پاؤں دھونے کا کیا مقصد ہے؟

یُوحنّا ۱۳: ۱۲۔۱۷
۔۱۲ پس جب وہ اُن کے پاؤں دھو چُکا اور اپنے کپڑے پہن کر پھر بیٹھ گیا تو اُن سے کہا:کیا تُم جانتے ہو کہ میں نے تمہارے ساتھ کیَا کیا؟ ۱۳ تُم مُجھے اُستاد اور خداوند کہتے ہو اور خوب کہتے ہو کیونکہ میں ہُوں۔ ۱۴ پس جب میں خداوند اور اُستاد نے تمہارے پاؤں دھوئے تو تُم پر بھی فرض ہے کہ ایک دوسرے کے پاؤں دھویا کرو۔ ۱۵ کیونکہ میں نے تُم کو ایک نمونہ دکھایا ہے کہ جیسا میں نے تمہارے ساتھ کیا ہے تُم بھی کیا کرو۔ ۱۶ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ نوکر اپنے مالک سے بڑا نہیں ہوتا اور نہ بھیجا ہُوا اپنے بھیجنے والے سے۔ ۱۷ اگر تُم اِن باتوں کو جانتے ہو تو مبارک ہو بشرطیکہ اُن پر عمل بھی کرو۔

یسُوع نے اپنی الوداعی تقریر محض الفاظ سے شروع نہ کی۔ایسے الفاظ اکثر مفید ثابت نہیں ہوتے جب تک کہ اُن کے ساتھ کوئی عمل نہ کیا جائے۔اُس نے اپنے پیروؤں سے دریافت کیا کہ کیا اُنہوں نے آپ کے اشارتی عمل کا مطلب سمجھ بھی لیا ہے یا نہیں؟"اپنی آنکھیں کھولو اور دیکھو کہ میں تمہارے ساتھ ہُوں گویا تمہارا ہی کوئی ہُوں۔میں تُم سے اونچائی پر کسی تخت پر نہیں بیٹھا ہُوں تاکہ تُم میرے سامنے خادم کی مانند جھُکو۔ نہیں، بلکہ میں نے اپنے آپ کو ہر عظمت و جلال سے خالی کر لیا اور تُم جیسا بنا۔اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ میں نے اُستاد اور آقا کا مرتبہ ترک کردیا تاکہ خادم بنوں۔کیا اب تُم سمجھ گئے کہ ایزدی محبّت کون سا رُخ اختیار کرے؟مغرور آدمی شیخی بگھارتا ہے لیکن جو شخص محبّت کرتا ہے وہ فروتن بن کر سب کچھ برداشت کرتا ہے،نفس کُشی کرتا ہے اور اپنے بدن سے عملی طور پر خدمت کرتا ہے۔

۔"تُم میرے شاگرد بننا چاہتے ہو جیسا کہ میں تمہاری مثال ہُوں۔میں صرف بولتا ہی نہیں بلکہ اپنی تعلیم کے مطابق کام بھی کرتا ہُوں۔میری طرف دیکھو۔میں خادم ہُوں۔اگر تُم میری پیروی کرنا چاہتے ہو تو جھُک کر دوسروں کی خدمت کرو۔تُم میں سے جو اوّل درجہ چاہتا ہے وہ ناتواں ہو۔لیکن جو خاموشی کے ساتھ دوسروں کی خدمت کرتا ہے اور منکسر المزاج ہوتا ہے وہی حقیقت میں عظیم ہوتا ہے"۔

۔"یہ نہ سوچو کہ کلیسیا کامل مقدّسوں کا مجموعہ ہوتی ہے۔وہ سب ابھی مقدّس بننے کے دَور سے گزر رہے ہیں۔میں نے اُن سب کو پاک کیا ہے اور وہ در اصل مقدّس ہیں لیکن ہر رُکن کو رُوحانی نشو نما کے لیے صبر اور وقت درکار ہوتا ہے۔ ہر کوئی خطا کرتا اور لڑکھڑاتاہے۔یہ میرا تُم سب کے لیے حکم ہے کہ ایک دوسرے کی خطائیں اور گناہ بخش دو۔ایک دوسرے کا انصاف نہ کرو بلکہ دوسروں کی مدد کرو۔دوسروں کے سر نہ دھوؤ بلکہ اُن کے پاؤں دھؤ۔ایک دوسرے پر حکمرانی نہ کرے کیونکہ تُم بھائی بھائی ہو۔اگر تُم اِن باتوں پر عمل کروگے تو وہ سب جان لوگے جن کی میں نے پہلے ہی صفائی پیش کی ہے۔میں خدمت لینے کے لیے نہیں بلکہ خدمت کرنے کے لیے آیا ہُوں۔میری زندگی کا مقصدخدمت، قربانی اور سب کے آگے جھُکنا ہے"۔

۔"میں تمہیں دنیا میں محبّت کے رسُول کے طور پر بھیج رہا ہُوں۔ بھیجے گیے ہُوئے اسی کی مانند عظیم ہوتے ہیں جو اُنہیں بھیجتا ہے۔تمہاری پہلی ذمّہ داری یہ ہے کہ میری طرح خادم بنو۔اگر تُم اس بات کو سمجھ گیے تو سمجھ لو کہ تُم نے مسیحیّت کے اصول اور نصبُ العین کو سمجھ لیا"۔

۔"اگر تُم میرا دوسرا اُصول بھی جان لوگے اور اس پر عمل کروگے تو مبارک کہلاؤگے۔میں نے محبّت کو صرف لفظوں میں بیان نہیں کاش بلکہ اسے عملی جامہ پہنایا ہے۔خدمت، محنت اور قربانی ہوتی ہے نہ محض الفاظ، دعائیں اور احساسات۔ خدمت کی خُو ایماندار کی فطرت میں ہوتی ہے۔اِس مرکز سے محبّت کے مختلف کام نکل آتے ہیں۔ جو شخص خدمت نہیں کرتا وہ بمشکل ایماندار ہو سکتا ہے۔اعمال سے خالی دعائیں گُنگُنانا محض ریاکاری ہوتی ہے۔تُم نیک اعمال کے باعث نجات نہیں پائے بلکہ صرف میرا خُون نجات بخشتا ہے۔لیکن اگر تُم مصیبت زدہ اور بے خانماں بھٹکنے والوں کے آگے جھُک جاؤ اور متواتر اُن کی خدمت کرتے رہو تو تُم خدا کی خوشنودی سے معمور ہو جاؤگے۔ خدا کی خوشی مسیح کے خادموں پر اپنا سایہ ڈالے رہتی ہے۔

عزیز بھائی! کیا تُم استاد اور آقا بننا چاہتے ہو؟ یسُوع پر نگاہ ڈالو۔آپ بہترین اُستاد ہیں لیکن تمہارے سامنے آپ خادم کے طور پر کھڑے ہیں۔کیا تُم آپ کی تعلیم پر عمل کرنا چاہتے ہو؟توآج ہی سے یہ عمل شروع کرو اور خدمت کرو۔ دعا کے ذریعہ خداوند سے دریافت کر لو کہ وہ تُم سے کہاں، کس طرح اور کس کی خدمت کروانا چاہتا ہے۔اگر تُم یہ جان لوگے اور اس پر عمل بھی کروگے تو برکت پاؤگے۔

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on April 08, 2012, at 06:12 AM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)