Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":
Home -- Urdu -- John - 076 (Jesus anointed in Bethany)
This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula? -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حِصّہ سوّم : رسُولوں کے حلقہ میں نُورچمکتا ہے (یُوحنّا ۱۱: ۵۵۔۱۷: ۲۶)٠

الف : مبارک ہفتہ کا آغاز (یُوحنّا ۱۱: ۵۵۔۱۲: ۵۰)٠

۔۱ : بیت عنیاہ میں یسُوع کا مسح کیا جانا ( یُوحنّا ۱۱: ۵۵۔۱۲: ۸)٠


یُوحنّا ۱۱: ۵۵۔۵۷
۔۵۵ اور یہودیوں کی عید فسح نزدیک تھی اور بہت لوگ فسح سے پہلے دیہات سے یروشلیم کو گیے تاکہ اپنے آپ کو پاک کریں۔ ۵۶ پس وہ یسُوع کو ڈھونڈنے اور ہیکل میں کھڑے ہو کر آپس میں کہنے لگے کہ تمہارا کیا خیال ہے؟ کیا وہ عید میں نہیں آئے گا؟ ۵۷ سردار کاہنوں اور فریسیوں نے حکم دے رکھا تھا کہ اگر کسی کو معلوم ہو کہ وہ کہاں ہے تو اِطلاع دے تاکہ اُسے پکڑ لیں۔

عید فسح، پرانے عہد نامہ میں خاص عید مانی جاتی تھی جو مِصر میں عبرانیوں (یہودیوں)کے خدا کے غضب سے مخلصی پانے کی یاد میں منائی جاتی تھی۔اس عید کی وجہ سے وہ ان کے لیے تیّار کیے ہُوئے آسمانی برّہ کی حفاظت میں جیتے رہے۔وہ مرنے کے مستحق تھے لیکن ایمان نے اُنہیں بچایا۔

ہر سال یہودی یروشلیم جاکر ، اُنہیں اپنے غضب سے محفوظ رکھنے کے لیےخدا کا شکر بجا لاتے تھے ۔وہاں وہ بے شمار برّے ذبح کرکے اُن کا گوشت کھاتے تھے ۔کئی لوگ قبل از وقت ہی یروشلیم پہنچ جاتے تھے تاکہ توبہ کرکے طہارت کی ساری رسمیں پوری سکیں اور خدا کے اُس برّہ کے ساتھ مل جائیں جس کا گوشت وہ فسح کی عید کے موقع پر کھانے والے ہوتے ہیں۔اگر کوئی شخص کسی میّت کو چھُو لیتا تو اُسے سات دِن تک پاکیزگی حاصل کرنے کے لیےمتعدد رسمیں ادا کرنی پڑتی تھیں تاکہ وہ خدا کی ہیکل میں داخل ہونے کا مستحق ہو سکے (گنتی ۱۹: ۱۱)۔

س موقع پر زائرین ،ناصرت کے یسُوع کے متعلق پُوچھ تاچھ کرنے لگے:"کیا آپ آئیں گے یا وہ آپ کو دیکھ نہ پائیں گے؟"بہر حال، اُنہیں معلوم ہو چُکا تھا کہ مذہبی کونسل نے خُفیہ طور پر یہ فیصلہ کر لیا ہے کہیسُوع کو موت کی سزا دی جائے۔اُنہوں نے ملک میں کئی لوگوں کو جاسوسی کرنے کہا تھا تاکہ وہ آپ کا پتا لگائیں اوراگر آپ کہیں نظر آئے تو اُنہیں اطلاع دیں تاکہ آپ کو گرفتار کیا جائے۔یسُوع کو نگلنے کے لیے موت کے جبڑے کھُلے تھے۔

یُوحنّا ۱۲: ۱۔۴
۔۱ پھر یسُوع فسح سے چھ روز پہلے بیت عنیاہ میں آیا جہاں لعزر تھا جسے یسُوع نے مرُدوں میں سے جِلایا تھا۔ ۲ وہاں اُنہوں نے اُس کے واسطے شام کا کھانا تیّار کیا اور مرتھا خدمت کرتی تھی مگر لعزر اُن میں سے تھا جو اُس کے ساتھ کھانا کھانے بیٹھے تھے۔ ۳ پھر مریم نے جٹا ماسی کا آدھ سیر خالص اور بیش قیمت عطر لے کر یسُوع کے پاؤں پر ڈالا اور اپنے بالوں سے اُس کے پاؤں پونچھے اور گھر عطر کی خوشبو سے مہک گیا۔ ۴ مگر اُس کے شاگردوں میں سے ایک شخص، یہوداہ اِسکریوتی جو اُسے پکڑوانے کو تھا، کہنے لگا:۔

یسُوع کو اپنے دشمنو ں کی عیّاری کا بالکل خوف نہ تھا بلکہ آپ اپنے باپ کی مرضی کے مطابق یروشلیم کی راہ پر گامزن رہے۔آپ نے دنیا ترک نہ کی بلکہ عید سے ایک ہفتہ پہلے یروشلیم لوَٹ آئے۔آپ بیت عنیاہ سے ہوتے ہُوئے گُزرے جو دارُالخلافہ سے تین کِلومیٹر کے فاصلہ پر بسا ہُوا دیہات تھا۔آپ اُس گھر میں آئے جہاں آپ نے اپنی قدرت کا مظاہرہ کر کے موت پر قابو پالیا اور اپنے باپ کو جلال بخشا تھا۔لعزر زندہ تھا اور کھاتا ،پیتا اور بازار کی گلیوں میں گشت لگاتا رہتا تھا۔لوگ اُسے دیکھتے اور تعجب کرتے لیکن وہ موت کے امکان اور بھوت کے درشن سے خوفزدہ تھے۔

مریم، مرتھا اور لعزر نے خدا کے جلال کا تجربہ حاصل کیا تھا اور کونسل کی دھمکیوں کے باوجود اُس کی گواہی دیتے تھے۔لعزر نے خوشی کے ساتھ یسُوع اور آپ کے شاگردوں کا استقبال کیا اور اُن کے اعزاز میں ضیافت کی۔لعزر یسُوع کا دوست تھا اور وہ اُس ہسیس کے پاس بیٹھا رہا جس نے اُسے مرُدوں میں سے زندہ کیا تھا۔کیا یہ تصویر ہمیں بہشت کے متعلق کچھ باتیں نہیں بتاتی؟وہاںخدا ہم سے دور نہ ہوگا بلکہ ہم اُس کے ساتھ جلالی بن کر بیٹھیں گے۔

مرتھا نے،جو امورِ خانہ داری میں مہارت رکھتی تھی، اپنے گھر کے خزانے کھول دئیے اور یہ جانتے ہُوئیے کہ یسُوع حقیقی مسیح ہیں جنہوں نے موت پر فتح پائی ہے،جو کچھ اُس کے پاس تھا، آپ کے سامنے پیش کیا۔

مریم نے، جو زیادہ صوفیانہ (عارفانہ)تھی،خود اپنے ڈھنگ سے یسُوع کا احترام کیا۔اُس نے نہایت قیمتی عطر کا مرتبان لایا جس کی قیمت ایک مزدور کے تقریباً ایک سال کی مزدوری کے برابر تھی۔وہ یسُوع کو ایسی چیز پیش کرنا چاہتی تھی جو اُسے بے حد عزیز تھی۔لیکن وہ خود کو اس قابل نہ سمجھتی تھی کہ آپ کے سر کا مسح کرے۔ چنانچہاُس نے اپنے زندگی بھر کے خزانہ سے آپ کے پاؤں کا مسح کیا۔ محبّت کنجوس نہیں ہوتی بلکہ کثرت سے قربانی دیتی ہے۔بعد میں اُس نے اپنے بالوں سے آپ کے پاؤں پونچھے۔اِس پُرمحبّت عمل نے،جو پُر خلوص اور مقدّس تھا،گھر کی فضا کو عطر کی خوشبو سے مہکا دیا۔وہاں جتنے لوگ موجود تھے وہ سب مریم کی قربانی کے عطر کی خوشبو سے معمور ہوگئے۔

یُوحنّا ۱۲: ۴۔۶
۔۴ مگر اُس کے شاگردوں میں سے ایک شخص، یہوداہ اِسکریوتی جو اُسے پکڑوانے کو تھا، کہنے لگا: ۵ یہ عطر تین سَو دینار میں بیچ کر غریبوں کو کیوں نہ دیا گیا؟ ۶ اُس نے یہ اِس لیے نہ کہا کہ اُس کو غریبوں کی فکر تھی بلکہ اِس لیے کہ چور تھا اور چونکہ اُس کے پاس اُن کی تھیلی رہتی تھی،اُس میں جو کچھ پڑتا، وہ نکال لیتا تھا۔

یہوداہ یسُوع سے زیادہ پیسوں سے محبّت کرتا تھا اور حقیقی ایمان پر مادّی اشیاء کو ترجیح دیتا تھا۔لہٰذا وہ اس قربانی سے منسلک رُوحانی برکتوں کو نظر انداز کرتے ہُوئے اُسے نقدی معنوں میں سمجھانے کی کوشش کر رہا تھا۔وہ مریم نے یسُوع کی کی ہُوئی تعظیم، شکرگزاری اور اطاعت کا مطلب ہی سمجھ نہ پایا۔جو کوئی پیسوں سے محبّت کرتا ہے وہ شیطان بن جاتا ہے۔تعجب اس بات کا ہے کہ اُس نے جھوٹی پارسائی کے ذریعہ، اس کے دل میں یسُوع کے لیے جو نفرت تھی اُسے چھپانے کی کوشش کی۔ گویا وہ کوئی فیّاضی کا کام کرکے غریبوں کو راحت پہنچانا چاہتا ہو۔دراصل اُس کے دل میں غریبوں کے لیے کوئی ہمدردی نہ تھی نہ ہی وہ اُنہیں کچھ دینا چاہتا تھا بلکہ وہ ساری پونجی اپنے لیے رکھنا چاہتا تھا۔ غریبوں کو دی ہُوئی معمولی مدد سے زیادہ رقم خود اپنی جیب میں ڈال کر وہ اپنی چوری پر پردہ ڈالنے کے لیے سخاوت کا بہانہ کر رہا تھا۔وہ تھوڑی چیزوں میں وفادار نہ تھا بلکہ اُس کے ارادوں اور خیالات کے مطابق وہ چور تھا۔

یسُوع نے اس خزانچی کا حساب کتاب کبھی جانچا پرکھا نہ تھا بلکہ آخر تک اُسے برداشت کرتے رہے حالانکہ آپ کو اُس کی غدّاری اور بدکاری کا علم تھا۔یہوداہ ڈاکو اور دغاباز تھا جو خود سے محبّت رکھتا تھا اور دولت سے للچاتا تھا اور اُس کا غلام تھا۔عزیز بھائی، تُم ایک ہی وقت میں خدا اور دولت دونوں کی خدمت نہیں کر سکتے ۔تُم ایک سے محبّت اور دوسرے سے نفرت کروگے۔خود کو بے وقوف نہ بناؤ۔تمہارا نصبُ العین کیا ہے: خدا یا عیش و آرام کی زندگی؟

یُوحنّا ۱۲: ۷۔۸
۔۷ پس یسُوع نے کہا کہ اُسے یہ عطر میرے دفن کے دن کے لیے رکھنے دے، ۸ کیونکہ غریب غُربا تو ہمیشہ تمہارے پاس ہیں لیکن میں ہمیشہ تمہارے پاس نہ رہُوں گا۔

خدا ہمیں فضول خرچ بننے کے لیے نہیں کہہ رہا۔اور نہ یہ کہ ایک دوسرے کے پاؤں پر عطر کا مرتبان اُنڈیلیں بلکہ یہ کہ ہم اپنی آنکھیں اپنے اِرد گِرد بسے ہُوئے غریب لوگوں کی ضروریات کے لیے کھُلی رکھیں۔کوئی فرقہ یا مذہب یا تصوّر، مسیح کے وہ الفاظ نہیں مٹا سکتا کہ "غریب ہمیشہ ہمارے ساتھ رہیں گے۔" ہماری خودغرضی کثیر ہے لیکن ہماری محبّت خفیف ہے۔دنیا میں رُوحانی اشتراکیت ہو نہیں سکتی، نہ ہی ہر کوئی نعمت، دولت اور عزّت میں دوسرے سب لوگوں کے مساوی ہو سکتا ہےہم جہاں کہیں جائیں، خواہ مشرق یا مغرب میں، ہر شہر یا دیہات میں،وہاں بدبخت،بے خانماں اور مسترد کیے ہُوئے لوگ پائیں گے۔آپ غریبوں کو ڈھونڈ نکالیے اور اُن میں آپ کو یسُوع کا چہرہ نظر آئے گا۔

یسُوع جانتے تھے کہ لوگوں کے دل چقماق کی طرح سخت اور برف کی مانند سرد ہوتے ہیں۔آپ محبّت کی حرارت لے کر اُن کی خاطر اپنی جان دینے کے لیے آئے ہیں۔آپ یہ بھی جانتے تھے کہ پاک رُوح نے مریم کو آپ کے پاؤں پونچھنے اور دفن کے لیے مسح کرنے کی ترغیب دی تھی۔جب لوگوں میں ایزدی محبّت سرایت کر جاتی ہے تب پاک رُوح ایسے عجیب و غریب کام کرنے کی ترغیب دیتا ہے جن کی توقع بھی نہیں کی جا سکتی۔مریم چاہتی تھی کہ اپنے ایزدی مہمان کی تعظیم کرے لہٰذا رُوح نے اُسے آپ کو قبل از وقت مسح کرنے کی ترغیب دی۔مسیح اس بدشعارٍ دنیا کانیکی اور فضل والے خدا سے ملاپ کرانا شروع کرتے ہیں۔

دعا: اے خداوند یسُوع!ہم آپ سے محبّت کرتے ہیں کیونکہ آپ نے لعزر کو مرُدوں میں سے زندہ کیا۔آپ کو اُس تاریک قبر کا کچھ خوف نہ تھا۔اپنے دل آپ کو پیش کرنے اور اپنی ملکیت کی ہر چیز سے آپ کی خدمت کرنے کی ہمیں ترغیب دیجیے۔ہمیں کمینہ پن، ریاکاری، چوری اور نفرت سے بری کیجیے۔آپ کی محبّت سے ہمیں معمور کیجیے اور شکرگزاری کے ساتھ قربانی کی راہ پر گامزن ہونے کی توفیق دیجیے۔

سوال ۸۰۔ یسُوع نے مریم کا مسح کرنا کیوں قبول کیا؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on April 08, 2012, at 04:41 AM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)