Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":
Home -- Urdu -- John - 071 (Jesus across the Jordan)
This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula? -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حصّہ دوّم : نُور تاریکی میں چمکتا ہے (یُوحنّا ۵: ۱ ۔ ۱۱: ۵۴)٠

ج : یسُوع کی یروشلیم میں آخری آمد۔ (يوحنَّا ۷: ۱ ۔ ۱۱: ۵۴) تاریکی اور نُور کی علحدگی٠

۔۴ : لعزر کا زندہ کیا جانا اور اُس کے نتائج ( یُوحنّا ۱۰: ۴۰۔۱۱: ۵۴)٠

الف : یسُوع یردن کے علاقہ میں (یُوحنّا ۱۰: ۴۰۔۱۱: ۱۶)٠


یُوحنّا ۱۱: ۱۱۔۱۶
۔۱۱ اس نے یہ باتیں کہیں اور اس کے بعد اُن سے کہنے لگا کہ ہمارا دوست لعزر سو گیا ہے لیکن میں اُسے جگانے جا رہا ہُوں۔ ۱۲ پس شاگردوں نے اُس سے کہا:اے خداوند! اگر سو گیا ہے تو بچ جائے گا، ۱۳ یسُوع نے تو اُس کی موت کی بابت کہا تھا مگر وہ سمجھے کہ آرام کی نیند کی بابت کہا۔ ۱۴ تب یسُوع نے اُن سے صاف کہہ دیا کہ لعزر مر گیا ۱۵ اور میں تمہارے سبب سے خُوش ہُوں کہ وہاں نہ تھا تاکہ تُم ایمان لاؤ، لیکن آؤ ہم اُس کے پاس چلیں۔ ۱۶ پس توما نے جسے توام کہتے ہیں اپنے ساتھ کے شاگردوں سے کہا کہ آؤ ہم بھی چلیں تاکہ اُس کے ساتھ مریں۔

لعزر کو یسُوع نے "ہمارا پیارا" کہا۔یسُوع اور آپ کے شاگرد اکثر لعزر کے مکان پر مہمان بن کر جایا کرتے تھے چنانچہ وہ سبھی شاگردوں کا دوست تھا۔ لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ لعزر "یسُوع کا محبوب" تھا ٹھیک اُسی طرح جیسے ابرہام کا لقب "خدا کا دوست (خلیلُ اللہ)تھا۔

یسُوع نے "موت "کو نیند کہا تاکہ یہ صاف طور سے واضح ہو کہ موت زندگی کا اختتام نہیں ہوتی۔ہمارے بدن نیست و نابود ہو جاتے ہیں لیکن ہماری جان باقی رہتی ہے۔ایمان کی وجہ سے آج ہمارا آرام خداوند میں ہے۔ہم آپ کی زندگی میں مطمئن اور پُر سکون ہیں اور قیامت کے دن ہم اپنے مُنجی کے جگانے پر دوبارہ زندہ ہوں گے اور ہمیشہ زندہ رہیں گے۔

یسُوع نے یقین کے ساتھ کہا:"میں اُسے جگانے جا رہا ہُوں۔"آپ نے یہ نہ کہا: آئیے دعا کریں تاکہ جانیں کہ خدا ہمیں کیا کرنے کے لیے کہہ رہا ہے اور ہم لعزر کے خاندان کو کیسے تسلّی دیں۔" جی نہیں۔ اپنے دوست کے موت کی خبر ملنے سے پہلے یسُوع اپنے باپ سے دو دن تک گفتگو کرتے رہے۔ آپ کو یقین تھا کہ خود آپ کے مرُدوں میں سے جلال کے ساتھ جی اُٹھنے سے قبل لعزر خود جی اُٹھے گا۔اس سے آپ کے پیروؤں کا ایمان تقویت پاتا اور آپ کے دشمنوں کو ثبوت پیش کیا جاتا کہ صرف آپ ہی مسیح ہیں۔آپ نے پھر صاف صاف بتایا کہ"میں اُسے مرُدوں میں سے زندہ اُٹھانے کے لیے جا رہا ہُوں۔" گویا ایک ماں کہتی ہو،"میں اپنے بیٹے کو جگانے جا رہی ہُوں کیونکہ اُس کے اسکول جانے کا وقت ہو گیا ہے۔"یسُوع نے کوئی ہچکچاہٹ نہ دکھائی۔ آپ خود زندگی تھے اور موت پر فتح حاصل کر چُکے تھے۔یسُوع پر ایمان لانے سے ہم ہر طرح کے خوٖف سے بری ہو جاتے ہیں اور ہم زندگی میں مستحکم ہو جاتے ہیں۔

شاگرد اُس وقت مسیح کی فتح کو سمجھنے سے قاصر رہے۔اُنہوں نے سوچا کہ لعزر سو رہا ہے اس لیے اب وہاں جاکر اُسے جگانے کی کوئی ضرورت نہ تھی اور اس لیے بھی کہ یہودیوں کے ہاتھوں اُن کی جان خطرہ میں پڑ جاتی۔

تب یسُوع نے صاف لفظوں میں لعزر کی موت کے متعلق کہا کہ "وہ مرگیا ہے۔"اس خبر سے شاگرد پریشان ہو گئے لیکن یسُوع نے اُنہیں یہ کہتے ہُوئےاطمئنان دلایا کہ "میں خوش ہُوں۔"چنانچہ موت کے متعلق خدا کے بیٹے کا ردِّ عمل یہ ہے۔آپ کو اُس میں فتح اور قیامت نظر آتی ہے۔ موت ماتم کا نہیں بلکہ خوشی کا باعث ہوتی ہے کیونکہ اُس میں یسُوع اپنے پیروؤں کو زندگی کا یقین دلاتے ہیں۔ آپ زندگی ہیں اور جو آپ پر ایمان لاتا ہے وہ آپ کی زندگی میں شریک ہوتا ہے۔

یسُوع نے اپنا بیان جاری رکھا:"میں تمہاری خاطر خوش ہُوں کہ اُس کی موت کے وقت میں وہاں موجودنہ تھا اور اُسے اسی وقت شفا نہ بخشی۔ہر شخص کی آخرت کی یہ نشانی ہے۔البتّہ اُس پر ایمان لانے سے نئی زندگی کی ابتدا ہوتی ہےلیکن آو ٔ اُس کے پاس چلیں۔"یہ جانا نوعِ انساں کے لیے آنسو بہانے اور ماتم کرنے کا اشارہ ہے لیکن یسُوع کے لیے وہ قیامت ہے۔ہم خدا کا شکر بجا لاتے ہیں کہ جب ہم قبر میں لیٹے ہوں گے تو یسُوع کہیں گے:"آؤ اُس کے پاس چلیں۔" آپ کا ہمارے پاس آنے کا مطلب ہوگا آزادی، زندگی اور نُور۔

توما رسُول یسُوع سے محبّت کرتا تھا اور نڈر تھا۔ جب اُس نے مسیح کا میت کے پاس جانے کا مصمم ارادہ دیکھا تو یہ نہ جانتے ہُوئے کہ مسیح کا ارادہ اُسے قبر میں سے کھینچ نکالنا ہے،اپنے ساتھیوں کی طرف مڑ کر نہایت ثابت قدمی سے کہا،" ہم یسُوع کو اکیلا نہ چھوڑیں گے۔ہم اپنے خداوند سے محبّت رکھتے ہیں اور مرنے تک آپ کا ساتھ دیں گے۔ہم سب آپ سے جُڑے ہُوئے ہیں۔"توما نے اس طرح آخر دم تک اپنی وفاداری کا اظہار کیا۔

سوال ۷۵۔ یسُوع فاتحانہ طور پر لعزر کو بچانے کیوں نکلے؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on April 07, 2012, at 02:56 PM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)