Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":
Home -- Urdu -- John - 070 (Jesus across the Jordan)
This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula? -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حصّہ دوّم : نُور تاریکی میں چمکتا ہے (یُوحنّا ۵: ۱ ۔ ۱۱: ۵۴)٠

ج : یسُوع کی یروشلیم میں آخری آمد۔ (يوحنَّا ۷: ۱ ۔ ۱۱: ۵۴) تاریکی اور نُور کی علحدگی٠

۔۴ : لعزر کا زندہ کیا جانا اور اُس کے نتائج ( یُوحنّا ۱۰: ۴۰۔۱۱: ۵۴)٠

الف : یسُوع یردن کے علاقہ میں (یُوحنّا ۱۰: ۴۰۔۱۱: ۱۶)٠


یُوحنّا ۱۰: ۴۰۔۴۲
۔۴۰ وہ پھر یردن کے پار اُس جگہ چلا گیا جہاں یُوحنّا پہلے بپتسمہ دیا کرتا تھا اور وہیں رہا۔ ۴۱ اور بہتیرے اُس کے پاس آئے اور کہتے تھے کہ یُوحنّا نے کوئی معجزہ نہیں دکھایا مگر جو کچھ یُوحنّا نے اُس کے حق کہا تھا وہ سچ تھا ۴۲ اور وہاں بہتیرے اُس پر ایمان لائے۔

یسُوع اور فریسیوں کے درمیان تصادم بھڑک اُٹھا۔بیت حسدا میں ایک اپاہج کو شفا بخشنے کے بعد اُنہوں نے لوگوں کے رہنماؤں کو اُکسایا (باب ۵)۔یروشلیم میں آپ کی تیسری آمد کے آخر میں یہ تصادم انتہا کو پہنچا۔نُور تاریکی میں چمکتا ہے لیکن تاریکی اُسے کبھی مغلوب نہیں کرسکتی۔ ہر بار یسُوع کو موت کا خطرہ لاحق ہوتا تھا۔ آپ بار بار ہیکل میں داخل ہُوا کرتے تھے اور اپنے شاگردوں کو اُن کے علم اور ایمان میں پُختہ کرنے کی غرض سے ہدایات دیتے رہےلیکن آپ کے دشمن نفرت کی سمت الراس تک پہنچ گئے تھے۔

ہیکل کو مخصوص کیے جانے کی عیدکے بعد یسُوع یروشلیم سے روانہ ہُوئے اور یردن سے آگے کے علاقہ میں پہنچ گئے جو عدالتِ عالیہ کے دائرۂ اختیار سے باہر تھا۔یہاں بپتسمہ دینے والے یُوحنّا اس سے قبل تعلیم دیا کرتے تھے۔یہ علاقہ یہودیوں کے اختیار کے باہر تھا لیکن ہیرودیس بادشاہوں میں سے کسی ایک کے زیرِ اختیار تھا۔یہاں کے عوام یُوحنّا کو اچھی طرح سے جانتے تھے اور اُنہوں نے یسُوع کے متعلق دی ہُوئی گواہی اُنہیں یاد تھی۔

جن لوگوں نے یُوحنّا کی وجہ سے ایمان لایا تھا اُن کا ایمان برقرار تھاالبتّہ اُن کے اُستاد کا سر قلم کردیا گیا تھا۔جب یسُوع وہاں پہنچے تو لوگ آپ کی طرف دوڑتے ہُوئے آئے کیونکہ وہ آپ کی فروتنی ، عظمت اور قدرت سے واقف تھے۔یسُوع نے اُنہیں اپنے معجزوں کی مثالیں پیش کیں اور نہایت وفاداری سے خدا اور انسان کے متعلق تعلیم دینے لگے۔کئی لوگوں نے یُوحنّا نبی کی تعلیم پر ایمان رکھتے ہُوئے،اِنجیل کا پیغام قبول کرنے کے لیے اپنے دل کھول دیے،حالانکہ یُوحنّا نے اپنی نبوّت کی صداقت میں کوئی معجزہ نہیں دکھایا تھا ۔ البتّہ جوں ہی یسُوع وہاں پہنچے،لوگوں نے آپ کو اپنا خداوند اور مُنجی تسلیم کیا۔

یُوحنّا ۱۱: ۱۔۳
۔۱ مریم اور اُس کی بہن مرتھا کے گاؤں، بیت عنیاہ کا لعزر نام ایک آدمی بیمار تھا۔ ۲ یہ وہی مریم تھی جس نے خداوند پر عطر ڈال کر اپنے بالوں سے اُس کے پاؤں پونچھے ۔اسی کا بھائی لعزر بیمار تھا۔ ۳ پس اُس کی بہنوں نے اُسے یہ کہلا بھیجا کہ اے خداوند!دیکھ جسے تُو عزیز رکھتا ہے وہ بیمار ہے۔

جب مسیح یردن کے علاقہ میں تعلیم دے رہے تھے، لعزر نام کا ایک شخص بیمار ہُوا۔وہ زیتون کے پہاڑ پر واقع ایک دیہات کا باشندہ تھا۔یسُوع اکثر اُس کے گھر مہمان کے طور پرجایا کرتے تھے۔لعزر کی بہن، مارتھا کے ساتھ یسُوع نے کی ہُوئی گفتگوبہت مشہور ہو چُکی ہے۔مُبشِّر یُوحنّا نے اُن حادثات کا ذکر نہیں کیا کیونکہ ان کا تذکرہ دوسری اناجیل میں کیا جا چُکا ہے۔یُوحنّا مریم کا ذکر ضرور کرتے ہیں جس نے عطر سے بھرا ہُوا مرتبان یسُوع کے قدموں پر اُنڈیل دیا تھا۔ مبشِّر یُوحنّا اس خاتون کا ذکر کرتے ہیں جو خداوند کے کلام کی بھوکی تھی۔اس نے یسُوع کے پاؤں پر عطر ڈال کر اپنے بالوں سے آپ کے پاؤں پونچھے تھے (یُوحنّا کی اِنجیل ۱۲: ۱۔۸)۔اس فعل کے ذریعہ اُس نے خدا کے بیٹے کے لیےاپنی انکساری، ایمان اورمحبّت کا اظہار کیا تھا۔

لعزر کی علالت کی خبر سُن کر یسُوع رنجیدہ ہُوئے۔لیکن اُن بہنوں کا ایمان آپ کو اُن سے ملنے کے لیے کھینچ کرلے گیا۔اُنہوں نے یسُوع سے یہ درخواست نہ کی تھی کہ آپ فوراً آکر اپنے دوست کو شفا بخشیں بلکہ صرف اُس کی حالت کی خبر بھیجی تھی کیونکہ اُنہیں یقین تھا کہ آپ اُسے دور ہی سے شفا بخشیں گے۔اُنہیں یہ بھی یقین تھا کہ لعزر کے لیے آپ کے دل میں جو پیار تھا وہ آپ کو عمل کرنے پر مجبور کرے گا۔"لعزر" کے معنی ہوتے ہیں"خدا نے مدد کی ہے۔"چنانچہ یہ نام یُوحنّا کی اِنجیل میں درج کیے ہُوئے آخری معجزہ کا اُصولِ عمل بن گیا۔

یُوحنّا ۱۱: ۴۔۱۰
۔۴ یسُوع نے سُن کر کہا کہ یہ بیماری موت کی نہیں بلکہ خدا کے جلال کے لیے ہے تاکہ اُس کے وسیلہ سے خدا کے بیٹے کا جلال ظاہر ہو۔ ۵ اور یسُوع، مرتھا اور اُس کی بہن اور لعزر سے محبّت رکھتا تھا۔ ۶ پس جب اُس نے سُنا کہ وہ بیمار ہے تو جس جگہ تھا وہیں دو دن اور رہا۔ ۷ پھر اُس کے بعد شاگردوں سے کہا: آؤ پھر یہودیہ کو چلیں۔ ۸ شاگردوں نے اُس سے کہا: اے ربّی!ابھی تو یہودی تجھے سنگسار کرنا چاہتے تھے اور تُو پھر وہاں جاتا ہے؟ ۹ یسُوع نے جواب دیا:کیا دن کے بارہ گھنٹے نہیں ہوتے؟اگر کوئی دن کو چلے تو ٹھوکر نہیں کھاتا کیونکہ وہ دنیا کی روشنی دیکھتا ہے۔ ۱۰ لیکن اگر کوئی رات کو چلے تو ٹھوکر کھاتا ہے کیونکہ اُس میں روشنی نہیں۔

جب یہ خبر یسُوع تک پہنچی تب آپ جان گئے تھے کہ لعزر موت سے لڑ رہا ہےلیکن آپ نے پیش گوئی کی تھی کہ مریض موت کا شکار نہ ہوگا بلکہ اُس میں خدا کا جلال عیاں ہوگا۔ یسُوع کو پاک رُوح کے ذریعہ معلوم ہو چُکا تھا کہ آپ کے دوست کی موت سے پہلے آپ کو کیا کرنا ہے۔آپ اُسے یروشلیم شہر کے دروازوں سے کچھ ہی فاصلہ پر مرُدوں میں سے زندہ کرنے والے تھے تاکہ یروشلیم کے شہریوں کو ایمان نہ لانے کے لیے کوئی عذر نہ رہے۔

خدا کا جلال اور مسیح کا جلالی بننا ایک ہی بات ہے بلکہ آپ کا جلال دوبالا ہوتا ہے کیونکہ آپ موت سے دوچار ہُوئے اور جیت گیے۔ انساں عام طور پرموت کے تصوّر سے خوفزدہ ہو جاتے ہیں وہ سوچتے ہیں کہ موت اُن کی ہستی کو نیست و نابود کردیتی ہے۔یسُوع کو اپنے باپ کی مرضی معلوم تھی اور آپ موت اور اُس کے انجام سے مغلوب نہ ہُوئے تھے بلکہ اُس کی وجہ بھی جانتے تھے۔آپ علیل دنیا میں زندگی کا پودا لگا سکتے ہیں۔

یسُوع براہِ راست بیت عنیاہ نہ گیے بلکہ اور دو روز وہیں رُکےرہے۔آپ نے موت کو اپنے دوست کو نگلنے دیا۔آپ کے شاگرد یہ سُن کر کہ آپ واپس یہودیہ جا رہے ہیں،دہشت زدہ ہو گیےکیونکہ جب یہودی یسُوع کو سنگسارکرنے کی کوشش کر رہے تھے تب وہ وہاں تھے۔شاگردوں کو لعزر سے کوئی ہمدردی نہ تھی ،نہ ہی وہ خدا کا جلال دیکھنا چاہتے تھے بلکہ اُنہیں صرف اپنی جان کی فکر لاحق تھی۔

اس وقت یسُوع نے ایک مثال پیش کی کہ دن کے وقت بغیر کسی خطرہ کے سفر کیا جا سکتا ہے لیکن رات کے وقت انسان کی راہ میں رُکاوٹیں پیش آسکتی ہیں یا وہ گھاٹی میں گر سکتا ہے۔چونکہ صلیب دیے جانے کا وقت قریب تھا، دن کی روشنی کے گھنٹے ختم نہیں ہُوئے تھے۔اُنہیں خدا کے ہاتھوں میں محفوظ رہ کر اطمئنان کے ساتھ یروشلیم جانا تھا۔

جو کوئی خدا کی دوراندیشی پر اعتماد نہیں رکھتا وہ یسُوع کے دشمنوں کی طرح تاریکی میں پڑا رہے گاکیونکہ ایمان کی روشنی اب تک اُن پر نہ چمکی تھی۔لہٰذا یسُوع نے اپنے شاگردوں سے کہا تھا کہ وہ آپ پر اور آپ کی رہبری پر اعتماد رکھیں ورنہ بے اعتقادی اُنہیں تاریکی میں گھسیٹ لے گی۔تاریک گھڑی میں ہمارے لیے اطمئنان کی بات یہ ہے کہ ہم پر خداوند کی مرضی کے بنا کوئی آفت نہ آئے گی اور خداوند میں ہمیں پورا یقین ہے۔

دعا: خداوند یسُوع،زندگی کے مالک ہونے کے لیے ہم آپ کے مشکور ہیں؛ آپ کی روشنی میں ہم راہ دیکھ پاتے ہیں۔آپ سیدھی راہ پر ہماری رہبری کیجیے خواہ آپ کے دشمن ہماری تباہی کے خواہاں ہوں۔ہماری مدد کیجیے تاکہ آپ کی خاطر ہم اذیّت برداشت کرنے اور موت کو گلے سے لگانے میں تاخیر نہ کریں تاکہ ہمارے ایمان کے باعث ہماری خاطر آپ کی فکر و التفات سے آپ کو جلال نصیب ہو۔

سوال ۷۴۔ لعزر کی موت کے باوجود یسُوع نے خدا کے جلال کی بات کیوں کی؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on April 07, 2012, at 02:50 PM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)