Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":
Home -- Urdu -- John - 068 (Our security in the union of Father and Son)
This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula? -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حصّہ دوّم : نُور تاریکی میں چمکتا ہے (یُوحنّا ۵: ۱ ۔ ۱۱: ۵۴)٠

ج : یسُوع کی یروشلیم میں آخری آمد۔ (يوحنَّا ۷: ۱ ۔ ۱۱: ۵۴) تاریکی اور نُور کی علحدگی٠

۔۳ : یسُوع ،اچھا چرواہا ( یُوحنّا ۱۰: ۱۔۳۹)٠

د : بیٹے اور باپ کے اتحاد میں ہمارا تحفُّظ ( یُوحنّا ۱۰: ۲۲۔۳۰)٠


یُوحنّا ۱۰: ۲۲۔۲۶
۔۲۲ یروشلیم میں عیدِ تجدید ہُوئی اور جاڑے کا موسم تھا۔ ۲۳ اور یسُوع ہیکل کے اندر سلیمانی برآمدہ میں ٹہل رہا تھا۔ ۲۴ پس یہودیوں نے اُس کے گرد جمع ہو کر اُس سے کہا:تُو کب تک ہمارے دِل کو ڈانواڈول رکھے گا؟ اگر تُو مسیح ہے تو ہم سے صاف کہہ دے۔ ۲۵ یسُوع نے اُنہیں جواب دیا کہ میں نے تو تُم سے کہہ دیا مگر تم یقین نہیں کرتے۔ جو کام میں اپنے باپ کے نام سے کرتا ہُوں وہی میرے گواہ ہیں۔ ۲۶ لیکن تُم اِس لیے یقین نہیں کرتے کہ میری بھیڑوں میں سے نہیں ہو۔"

ہیکل کو مخصوص کیے جانے کی عید خوشی اور رنگ رلیاں منانے کا موقع ہوتا ہے۔ یہ عید ۵۱۵ قبل مسیح میں بابل کی جلاوطنی کے بعد ہیکل کے بحال کیے جانے کی یاد میں منائی جاتی تھی۔میکابیوں نے اسے ۱۶۵ قبل مسیح میں دوبارہ تعمیر کیا تھا۔ یہ عید دسمبر ماہ کے شروع میں منائی جاتی ہے جب سردی اور بارش کا موسم ہوتا ہے کیونکہ یروشلیم شہر ۷۵۰ میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔

اس موقع پر اذیّت یافتہ یسُوع پھر ایک بار ہیکل میں تشریف لائے اور سلیمانی برآمدہ میں تعلیم دینے لگے جہاں ہیکل میں آنے والے لوگ آپ کا کلام سُنتے تھے۔ اِس مشرقی برآمدہ کا ذکر اعمال ۳: ۱۱ اور ۵: ۱۲ میں بھی کیا گیا ہے۔

اِس دفعہ یہودیوں نے یسُوع پر حملہ کرنے کی تیّاری کر لی تھی۔اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ یسُوع علانیہ اعلان کریں کہ آپ موعودہ مسیح ہیں یا نہیں۔آپ نے اپنے حق میں جو دعویٰ کیا تھا وہ لوگوںکو اُن کے اپنے مسیح سے جو توقع تھی اس سے بالا تر اور وسیع پیمانہ پر تھا۔یہ مزید خواص جو اُن کی توقع سے بھی بڑھ کر تھے، ٹھوکر کھانے کا باعث بن گئے تھے۔لیکن بعض لوگ یہ مانتے تھے کہ شاید یسُوع ہی حقیقی مسیح ہوں کیونکہ آپ کی ہستی، اختیار اور کام مؤثر ثابت ہُوئےتھے۔

اس طرح اُنہوں نے مسیح پر دباؤ ڈالا کہ آپ مسیحی قومی تحریک کےمعرکہ کا نعرہ بلند کریں۔آخر کار یہ عید بھی مکابیوں کی بغاوت کی یادگار ہی تو تھی۔اُنہیں اُمیّد تھی کہ آپ اپنے لوگوں کومسلح کرکے باضابطہ طور پر ملک کا بادشاہ بننے کا حق طلب کریں گے۔وہ جنگ میں آپ کی پیروی کرنے کے لیے تیّار تھے تاکہ اُن پر قائم کی ہُوئی شہنشاہی حکومت کی شرمندگی کو ہٹا سکیں۔لیکن یسُوع کے کچھ اور منصوبے تھے:فروتنی، محبّت اور دل و دماغ کی تبدیلی۔آپ نے یہودیوں سے یہ نہ کہا کہ آپ مسیح ہیں، حالانکہ آپ نے سامری عورت کو یہ بتایا تھا۔آپ نے پیدایشی اندھے شخص کے سامنے بھی اپنے ایزدی جلال کا اقرار کیا تھا۔یہودیوں کو ایسا مسیح درکار تھا جو سیاسی اور نا عاقبت اندیش ہو؛ لیکن یسُوع رُوحانی مُنجی اور رحیم تھے۔ لوگ اختیار، آزادی اور وقار کے خواب دیکھ رہے تھے۔یسُوع نفس کُشی،توبہ و استغفار اور تجدید کا اصرار کرتے ہُوئے آئے۔آپ نے اپنی عظمت کا اعلان کیا لیکن وہ اُسے سمجھ نہ پائے کیونکہ وہ آپ سے ایسی توقع رکھتے تھے جو آپ میں نہ تھی۔اُن کے دماغ ہم خیال نہ ہو سکے اور اُن کے دلوں میں ایمان پیدا نہ ہو سکا۔اُنہوں نے یسُوع کی رُوح کے لیے اپنے دل نہ کھولے۔آپ نے اپنے معجزے اپنے باپ کے نام سے کیے جس نے آپ کو برقرار رکھا اور آپ کو فتح دلوائی۔

اپنی ریاست کی بنیاد بیٹے اور اُس کے باپ کے آپسی تعلقات پر رکھے جانے کے متعلق سُن کر یہودی نفرت کرنے لگے۔ وہ آج تک تشدّد، دولت اور توسیع ہی طلب کرتے رہے ہیں۔

یُوحنّا ۱۰: ۲۷۔۲۸
۔۲۷ میری بھیڑیں میری آواز سُنتی ہیں اور میں اُنہیں جانتا ہُوں اور وہ میرے پیچھے پیچھے چلتی ہیں۔ ۲۸ اور میں اُنہیں ہمیشہ کی زندگی بخشتا ہُوں اور وہ ابد تک کبھی ہلاک نہ ہوں گی اور کوئی اُنہیں میرے ہاتھ سے چھین نہ لے گا۔"

یسُوع خدا کے مسکین برّہ ہیں۔آپ اپنے پیروؤں کو جو آپ کی فطرت اختیار کرتے ہیں بھیڑیں اور برّہ کہہ کر پُکارتے ہیں۔اُن کی پہلی خاصیت یہ ہے کہ وہ سُنتے ہیں کیونکہ پاک رُوح نے اُن کے دل و دماغ کھول دیے ہیں تاکہ یسُوع کی آواز اور آپ کی مرضی اُن کے دل و دماغ کی گہرائیوں تک پہنچ جائے اور اُنہیں نئی مخلوق بنا دے۔اپنی مرضی سے دھیان دینا شاگردی کا آغاز ہے۔

مسیح اُن سب کو جانتے ہیں جو بذاتِ خود کلام سُنتے اور سمجھتے ہیں۔آپ اُن سے محبّت کرتے ہیں، اُن کے راز جانتے ہیں اور وہ عکس بھی جانتے ہیں جس میں آپ اُنہیں ڈھالنے والےہیں۔ حقیقی مسیحی بے تُکے پن اور بے فکری میں ڈوبے ہُوئے نہیں ہوتے۔لوگ اُنہیں جانتے ہیں اور اُن کے نام آسمان پر لکھے ہُوئے ہیں۔ اُن میں سے ہرایک، ایک معجزہ ہوتا ہے:یعنی خدا کی نئی مخلوق!۔

یسُوع اچھے چرواہے کی مانند ہیں، آپ کی بھیڑیں آپ کی آواز پہچانتی ہیں اور آپ کی قیادت میں خوشی کے ساتھ آپ کے پیچھے پیچھےچلتی ہیں۔وہ سوائے اپنے چرواہے کی مرضی کے کسی اور چیز کی توقع نہیں رکھتیں۔۔اُن کے دل میں کوئی خلافِ عقل خیال نہیں آتا ۔وہ مسکین برّے ہوتے ہیں۔

اُن میں یہ تبدیلی مسیح نے اُن میں کیے ہُوئے کام کی بدولت آئی۔آپ نے اُنہیں خدا کی محبّت اور مَوت اور گناہ پر قابو پانے کی قوّت بخشی۔ وہ مریں گے نہیں بلکہ ہمیشہ زندہ رہیں گے کیونکہ اُن میں مسیح کی زندگی ہے جو کہ اُن میں ایک نعمت ہے۔اُنہیں سزا ، نقصان اور ابدی مَوت سے آزاد کیا گیا ہے اور مسیح کے خُون سے راستباز قرار دیا گیا ہے۔

مسیح کے خُون سے خریدی ہُوئی ایک بھی بھیڑ ہلاک نہ ہوگی۔ آپ نے آسمانی جلال چھوڑ دیا تاکہ نوعِ انساں کو نجات دے سکیں اور خود نے اذیّت اُٹھائی تاکہ وہ زندگی پائیں۔آپ نے اُنہیں ہر قیمت پر رکھنے کا قصد کیا۔ کیا آپ اپنے خداوند کے ہاتھ میں یقیناً محفوظ ہیں؟ کیا آپ نے یسُوع کی قوّت اور آپ کی صلاحیت کو چُن لیا ہے؟یا تو آپ گناہ کی دُنیا میں بھٹکنے والے بن کرجی رہے ہو یا آپ مسیح میں گناہ سے آزاد ہوکر اور پاک رُوح سے معمور ہو کر خدا کی اولاد بن گئے ہو۔ہمارے خداوند کا تحفُّظ ہمارے اپنےاعمال سے بہت بڑا ہوتا ہے کیونکہ وہ ہمارے ادراک کے اُفق سے بھی دور تک پھیلا ہُوا ہے۔ہم فاتح کے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔

یُوحنّا ۱۰: ۲۹۔۳۰
۔۲۹ میرا باپ، جس نے وہ مجھے دی ہیں، سب سے بڑا ہے اور کوئی اُنہیں باپ کے ہاتھ سے نہیں چھین سکتا۔ ۳۰ میں اور باپ ایک ہیں۔ "

بعض معتقدوں کو اِس خیال سے شک ہو سکتا ہے کہ نوجوان یسُوع اُنہیں مَوت، شیطان اور خدا کے غضب سے بچائے رکھیں گے یا نہیں۔یہ سمجھ سے باہر ہےاسی لیے یسُوع نے اپنے شاگردوں کا دھیان اپنے باپ اور اُس کی قدرتِ مطلقہ کی طرف مبذول کیا۔وہی تو ہے جس نے یسُوع کے ہر پیرو کو چُن لیا تھا۔خدا کی مرضی اور اُس کے انتخاب کے سوا کوئی شخص مسیح کی پیروی نہیں کر سکتا۔

جو لوگ خدا کے بیٹے سے پیوست رہتے ہیں اُن کی خدا باپ ذمّہ داری لیتا ہے۔باپ عظیم تر اور قادرِ مطلق ہے۔یسُوع نے خود کی خوشنودی نہیں چاہی بلکہ اپنے باپ کی اطاعت کی۔

اپنی مکمل نفس کُشی میں یسُوع میں اُلوہیّت کی پوری معموری تھی۔بعض لوگ کہتے ہیں کہ مسیح خدا باپ سے کمتر ہیں لیکن پاک رُوح کا آئین ہمیں بتاتا ہے کہ جو خود کوسرفراز و اعلیٰٰ سمجھتا ہے اُسے پست کیا جائے گا اور جو اپنے آپ کو پست سمجھتا ہے اُسے سرفراز کیا جائے گا،چونکہ یسُوع نے تمام عظمت و جلال اپنے باپ کو سونپ دیا اس لیے آپ کو یہ حق تھا کہ کہتے:"میں اور باپ ایک ہیں۔"یہ وحدانیّت اُن لوگوں کے اعتراض کی تردید کرتی ہے جو کہتے ہیں کہ ہم دوسرے معبودوں کو خدا کے ساتھ جوڑتے ہیں۔ہم تین خداوؤں کی عبادت نہیں کرتے بلکہ صرف ایک ہی خدا کی عبادت کرتے ہیں۔جو لوگ مسیح اور آپ کے باپ کے درمیان کی اس مکمل وحدانیّت سے انکار کرتے ہیں وہ مغرور ہوتے ہیں اور نہیں جانتے کہ عظمت کا راستہ کمتری سے شروع ہوتا ہے۔

دعا: خداوند یسُوع، آپ اچھے چرواہے ہیں۔آپ نے اپنی جان اپنی بھیڑوں کے لیے دے دی۔آپ ہمیں زندگی بخشتے ہیں تاکہ ہم مر نہ جائیں۔ہم آپ کے شکر گزار ہیں۔ہمیں مَوت، شیطان، گناہ اور خدا کے غضب سے بچائیے۔کوئی شخص ہمیں آپ کے ہاتھوں سے کھینچ نہیں سکتا۔ہمیں اپنی فروتنی سکھائیے تاکہ ہم آپ میں باپ کو جان سکیں اوراپنی نفس کُشی کر سکیں تاکہ آپ کی قوّت ہماری کمزوری میں نظر آئے۔

سوال ۷۲۔ مسیح اپنے گلّہ کی رہنمائی کیسے کرتے ہیں؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on April 07, 2012, at 01:31 PM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)