Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":
Home -- Urdu -- John - 050 (Disparate views on Jesus)
This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula? -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حصّہ دوّم : نُور تاریکی میں چمکتا ہے (یُوحنّا ۵: ۱ ۔ ۱۱: ۵۴)٠

ج : یسُوع کی یروشلیم میں آخری آمد۔ (يوحنَّا ۷: ۱ ۔ ۱۱: ۵۴﴾ تاریکی اور نُور کی علحدگی٠

۔۱۔ عیدِ خیام کے موقع پر یسُوع کا کلام (یُوحنّا ۷: ۱ ۔ ۸: ۵۹)٠

ب ۔ لوگوں اور عدالتِ عالیہ کے اراکین میں یسُوع کے متعلق مایوسانہ خیالات (یُوحنّا ۷: ۱۴۔۵۳)٠


یُوحناّ ۷: ۲۱۔۲۴
۔۲۱ یسُوع نے جواب میں اُن سے کہا:میں نے ایک کام کیا اور تُم سب تعجب کرتے ہو۔ ۲۲ اس سبب سے موسیٰ نے تمہیں ختنہ کا حکم دیا ہے (حالانکہ وہ موسیٰ کی طرف سے نہیں بلکہ باپ دادا سے چلا آرہا ہے) اور تُم سبّت کے دن آدمی کا ختنہ کرتے ہو۔ ۲۳ جب سبّت کو آدمی کا ختنہ کیا جاتا تاکہ موسیٰ کی شریعت کا حکم نہ ٹُوٹے تو کیا مُجھ سے اِس لیے ناراض ہو کہ میں نے سبّت کے دن ایک آدمی کو بالکل تندرست کر دیا۔ ۲۴ ظاہر کے موافق فیصلہ نہ کرو بلکہ انصاف سے فیصلہ کرو۔

یسُوع نے یہودیو ں کے اس الزام کا براہِ راست جواب نہ دیا کہ آپ بد رُوح کے ذیرِ اثر ہیں لیکن جو بھیڑجمع ہُوئی تھی اُسے بتایا کہ آپ پر خومخواہ اور غیر منصفانہ طور پر سزائے مَوت کا حکم صادر کیا گیا ہے ۔آپ نے اُنہیں یاد دلایا کہ آپ نے ایک اپاہج کو سبّت کے دن بیت حسدا میں شفا بخشی تھی، اسی لیے لیڈروں نے آپ کے خلاف یہ فیصلہ کیا ہے ۔اُس دِن یسُوع نے اُس شخص کو حکم دیاتھا کہ وہ اپنا بستر اُٹھائے اور شفایاب ہوکر اپنے گھر چلا جائے۔ یہ ایک عظیم کارنامہ تھا اور اِس معجزہ کا تقاضہ تھا کہ آپ کے خلاف لگایا گیا الزام خارج کیا جائے۔

تب یسُوع نے دعویٰ کیا کہ خود شریعت کے عُلماء بھی شریعت کے صحیح طور پر پابند نہیں رہے۔ اِس شریعت میں خود تضاد ہے:ختنہ خدا کے ساتھ باندھے ہُوئے عہد کی علامت ہے اور سبّت خدائے قُدّوس کے آرام میں رفاقت کی بات کرتی ہے۔لوگوںکواپنے بچّوں کا اُن کی پیدایش کے آٹھویں دن ختنہ کروانا تھا اور یہ دِن سبّت کا دن بھی ہو سکتا تھا۔ کیا ختنہ کام نہیں ہوتا؟

چونکہ علالت گناہ کا نتیجہ سمجھی جاتی ہے اِس لیے شفا کا مطلب جسم، جان اور رُوح کی نجات ہوتا ہے۔ لہٰذا یسُوع نے لوگوں سے گزارش کی کہ وہ عقل کے ناخون لیں اور سبّت کے دن ختنہ کرانے اور شفقّت کا کام کرنے میں فرق گردانیں کہ ان دو اعمال میں کون سا زیادہ اہم ہے؟ اس طرح آپ نے منطق کا استعمال کرکےاُسے اپنی محبّت، قدرت اور نجات کو ناپنے کے لیے اُنہیں جگانے کا ذریعہ بنایا۔ لیکن نتیجہ بے سُود نکلا۔اُن کے کان بہرے تھے اور اُن کی رُوح سخت ہو گئی تھی۔ کوئی جائز فیصلہ کرنا اور کسی صحیح نتیجہ پر پہنچنا اُن کے لیے نا ممکن ہوگیا تھا۔

یُوحناّ ۷: ۲۵۔۲۷
۔۲۵ تب بعض یروشلیمی کہنے لگے:کیا یہ وہی نہیں جس کے قتل کی کوشش ہو رہی ہے؟ ۲٦ لیکن دیکھو یہ صاف صاف کہتا ہے اور وہ اُس سے کچھ نہیں کہتے۔کیا ہو سکتا ہے کہ سرداروں نے سچ جان لیا کہ مسیح یہی ہے؟ ۲۷ اِس کو تو ہم جانتے ہیں کہ کہاں کا ہے مگر مسیح جب آئے گا تو کوئی نہ جانے گا کہ وہ کہاں کا ہے؟

یروشلیم کے باشندے جب ہیکل میں پہنچے تو اُنہیں وہاں بڑی بھیڑ دکھائی دی۔ جب اُنہوں نے وہاں یسُوع کولوگوں کے بیچ میں دیکھا جن کی طرف سب کا دھیان مبذول ہوچُکا تھا تو وہ آگ بگولہ ہو گئے کیونکہ آپ اپنی گرفتاری کے حکم کے باوجود آزادانہ گھوم رہے تھے۔ یہ خبر عام ہو چُکی تھی۔

دارُ الحکومت کے شہریوں نے عدالتِ عالیہ کا مضحکہ اُڑایا کیونکہ اُنہوں نے یہ معاملہ نپٹنے میں کوتاہی برتی تھی۔ رومیوں نے یہودی حکمرانوں سے سزائے موت صادر کرنے کا اختیار چھین لیا تھا۔ لوگ یہ کہتے ہُوئے طعنہ زنی کر رہے تھے کہ" جس آدمی کو ڈھونڈا جا رہا ہے وہ تو آزادی سے شہر میں گھوم رہا ہے اور ہیکل کے صحن میں نڈر ہو کر منادی کر رہا ہے۔حکمرانوں کو کوئی اختیار ہی نہیں کہ وہ اس پر پابندی لگائیں۔کاہن بھی آپ سے بحث و تکرار کرکے آپ کو قابو میں نہیں کر پا رہے تھے"۔

کچھ اور لوگ کہنے لگے:"تُم سمجھتے نہیں۔ ہو سکتا ہے کہ چند حکمران آپ کو مسیح تسلیم کرتے ہوں۔" یہی وجہ ہوسکتی تھی جو وہ یسُوع کو گرفتار کرنے سے ہِچکچا رہے ہیں۔اِس معاملہ میں ہر گروہ کا اپنا اپنا الگ خیال تھا۔

تیسرا خیال یہ تھا کہ اگر مان بھی لیا جائے کہ مسیح کا آنا یقینی ہے توآپ ایک معمولی انسان کی طرح وارد نہ ہوں گے بلکہ نہایت پُر جلال و پُر اسرار انداز میں ظاہر ہوں گے۔ یہ نوجوان شخص بڑھئی ہے جو ایک پہاڑ پر بسے ہُوئے دیہات کا باشندہ ہے، حقیقی مسیح براہِ راست آسمان سے اُتر آئیں گے۔ وہ عام لوگوں میں گھومتے ہُوئے نظر نہ آئیں گے۔

یُوحناّ ۷: ۲۸۔۳۰
۔۲۸ پس یسُوع نے ہیکل میں تعلیم دیتے وقت پُکار کر کہا کہ تُم مُجھے بھی جانتے ہو اور یہ بھی جانتے ہو کہ مں کہاں کا ہُوں اور میں آپ سے نہیں آیا اور جس نے مُجھے بھیجا ہے وہ سچّا ہے۔ اُس کو تُم نہیں جانتے۔ ۲۹ میں اُسے جانتا ہُوں اِس لیے کہ میں اُس کی طرف سے ہُوں اور اُسی نے مُجھے بھیجا ہے۔ ۳۰ پس وہ اُسے پکڑنے کی کوشش کرنے لگے لیکن اِس لیے کہ اُس کا وقت ابھی نہ آیا تھا کسی نے اُس پر ہاتھ نہ ڈالا۔

یسُوع نے اپنے دُنیاوی وجود کے متلقن اعتراضات سُنے اور کہا: "کیا تُم واقعی مجھے جانتے ہو؟ کہ میں کہاں سے آیا ہُوں؟ تُم اوپر ہی اوپر سے فیصلہ کر لیتے ہو اور میری اصلیت کو جاننا نہیں چاہتے۔ میری بات غور سے سُنواور میری رُوح کی گہرائی میں جھانک کر دیکھو۔ تب تُم جان جاؤگے کہ میں کون ہُوں اور کہاں سے آیا ہُوں"۔

یسُوع خود ہو کر نہیں آئے بلکہ خدا آپ کے پیچھے رہا جس کے پاس سے آپ نکل کر آئے۔آپ کے باپ نے آپ کو بھیجا۔ یسُوع اپنے باپ کی فطرت پا چُکے تھے اور ہمیشہ اُس سے ملحق رہے۔آپ نے مزید کہا:"تُم میں سے کوئی بھی خدا کو نہیں جانتا حالانکہ تُم سوچتے ہو کہ وہ یہاں ہیکل میں ہے۔ تمہارے کاہن اندھے ہیں۔ وہ خدا کو دیکھ نہیں پاتے، نہ اُس کی آواز صحیح طور سے سُنتے ہیں۔اس طرح تُم اپنےآپ کو دھوکا دے رہے ہو"۔

آپ نے مزیدکہا:"میں اُسے جانتا ہُوں۔" اِنجیل کا نچوڑ یہ ہے کہ یسُوع خدا کو جانتے ہیں اور ہمیں باپ کا نام بتاتے ہیں اور اُس کی محبّت سے واقف کرتے ہیں۔ ناصرت کے یسُوع بے گناہ تھے اور مستقل طور پر اپنے آسمانی باپ کی رفاقت میں رہتے تھے۔لیکن دوسرے سب لوگ اپنے گناہوں کے باعث خدائے قُدّوس سے اپنے آپ کو الگ کر چُکے تھے۔

جب بعض سامعین نے آپ کے کلام کی اہمیت کو جانا کہ آپ نے اُن کے متعلق قطعی فیصلہ کر لیا ہے تب وہ پکار اُٹھے:"اُس نے ہیکل کے خلاف کفر بکا ہے اور ہمیں کافر قرار دیا ہے۔"وہ آگ بگولہ ہو گئے اور شور و غوغہ مچاتے ہُوئے آپ کو گرفتار کرنے کی کوشش کرنے لگے۔لیکن اُن میں سے ایک شخص بھی خدا کے بیٹے تک پہنچ نہ سکا، گویا فرشتوں نے آپ کو گھیر لیا ہو۔زمین پر آپ کی آخری گواہی دینے کا مقرّرہ وقت ابھی آنا باقی تھا۔ آپ کے باپ نےآپ کی معرفت نوعِ اِنساں کو مُخلصی دینے کا قطعی وقت باقاعدہ طَے کر لیا تھا ۔ زمین کی سطح پر کوئی ایسا انسان نہ تھا جو اُس گھڑی کو آگے یا پیچھے کر سکتا تھا۔

دعا: اے خداوند یسُوع!ہم آپ کی عبادت کرتے ہیں کیونکہ آپ خدا کو جانتے ہںپ اور آپ نے باپ کوہم پر ظاہر کیاہے۔ہم آپ کی خدمت کرتے ہیں اور آپ سے پُر خلوص محبّت رکھتے ہیں۔ آپ کے انکشاف نے ہمیں خدا کے فرزند بنا دیا۔ ہم آپ میں خوش ہیں اور اُن سب لوگوں کے ساتھ آپ کے نام کی تمجید کرتے ہیں جو از سرِ نَو پیدا ہو چُکےہیں۔ ہماری آپ سے استدعا ہے کہ آپ ہمارے اِرد گِرد بسے ہُوئے پارسا لوگوں پر باپ کو ظاہر کیجیے تاکہ وہ اپنے تعصُّب اورتغافل سے لَوٹ آئیں۔

سوال ۵۴۔ صرف اکیلے یسُوع ہی کیوں خدا کو جانتے ہیں؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on April 17, 2012, at 10:47 AM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)