Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":
Home -- Urdu -- John - 044 (Jesus offers people the choice)
This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula? -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur? -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حصّہ دوّم : نُور تاریکی میں چمکتا ہے (یُوحنّا ۵: ۱ ۔ ۱۱: ۵۴)٠

ب : یسُوع زندگی کی روٹی ہیں۔ (یُوحنّا ٦: ١- ٧١)٠

۔۴۔ یسُوع لوگوں کو اپنی پسندکے مطابق انتخاب کرنے کا موقع دیتے ہیں: "قبول کرلو یا ٹھُکرادو" (یُوحنّا ٦: ۲۲۔۵۹)٠


یُوحناّ ٦: ۴۱۔۴۲
۔۴۱ پس یہودی اُس پر بُڑبُڑانے لگے، اِس لیے کہ اُس نے کہا تھا کہ جو روٹی آسمان سے اُتری وہ میں ہُوں۔ ۴۲ اور اُنہوں نے کہا:کیا یہ یوسُف کا بیٹا یسُوع نہیں ہے جس کے باپ اور ماں کو ہم جانتے ہیں؟ اب یہ کیوں کر کہتا ہے کہ میں آسمان سے اُترا ہُوں۔

مُبشِّر یُوحنّا نے اہلِ گلیل کو یہودی کہا حالانکہ وہ اُس قوم سے تعلق نہ رکھتے تھے لیکن چونکہ اُنہوں نے مسیح کی رُوح کو قبول کرنے سے انکار کیا اِس لیے وہ یہودی اور جنوبی علاقہ کے باشندوں سے بہتر نہ تھے۔

شریعت کے عالموں نے ایک اور وجہ کھڑی کردی تاکہ وہ یسُوع کا انکار کریں کیونکہ اُن کے شرعی خیالات اور خود ساختہ دینی اصلاح کے عقائد یسُوع کی محبّت کی تردید کرتے تھے۔ لیکن اہلِ گلیل نے یسُوع کے معاشری پس منظر کے باعث ٹھوکر کھائی کیونکہ وہ آپ کے خاندان سے واقف تھے۔ آپ کے والد (یُوسُف جو بڑھئی تھے)، اُن ہی لوگوں میں رہتے تھے ۔وہ ایک معمولی انسان تھے جن میں نبوّت کے کوئی آثار نہ تھے اور نہ ہی وہ کسی خاص نعمت کے مالک تھے۔ اور آپ کی ماں، مریم، میں کوئی ایسی خوبی نہ تھی جس کی بِنا پر اُنہیں دوسری عورتوں سے مختلف قرار دیا جا سکتا تھا، سوائے اِس کے کہ اُس وقت وہ بیوہ بن چُکی تھیں جسے خدا کے غضب کی علامت سمجھا جاتا تھا۔اِس لیے اہلِ گلیل نے یقین نہ کیا کہ یسُوع آسمانی روٹی ہیں۔

یُوحناّ ٦: ۴۳۔۴٦
۔۴۳ یسُوع نے جواب میں اُن سے کہا: آپس میں نہ بُڑبُڑاؤ۔ ۴۴ کوئی میرے پاس نہیں آ سکتا جب تک باپ جس نے مجھے بھیجا ہے، اُسے کھینچ نہ لے اور میں اُسے آخری دِن پھر زندہ کروں گا۔ ۴۵ نبیوں کے صحیفوں میں لکھا ہے کہ وہ سب خدا سے تعلیم یافتہ ہوں گے۔ جس کسی نے باپ سے سُنا اور سیکھا ہے وہ میرے پاس آتا ہے۔ ۴٦ یہ نہیں کہ کسی نے باپ کو دیکھا ہے مگر جو خدا کی طرف سے ہے اُسی نے باپ کو دیکھا ہے۔

یسُوع نے آپ کا انکار کرنے والے لوگوں سے اپنی پیدایش کے معجزہ کا ذکر نہ کیا کیونکہ وہ اُس پر بھی یقین نہ کرتے۔نہ ہی ہم خود یسُوع کی اُلوہیّت جان سکتے ہیں جب تک کہ پاک رُوح ہمارے خیالات پر روشنی ڈال کر ہماری مدد نہیں کرتا۔ جو کوئی آپ پر ایمان لاکر آپ کے پاس آتا ہے وہ آپ کو دیکھ پاتا ہے اور آپ کی عظیم سچّائی کو جان لیتا ہے۔

یسُوع نے بھیڑ کو ایزدی مکاشفہ کے خلاف بُڑبُڑانے سے منع کیا۔ضِدّی رُوح خدا کی بادشاہی کے متعلق کچھ بھی سُننا نہیں چاہتی لیکن جو کوئی ایسے مکاشفہ پر غور کرتا ہے اور خود اپنے لیے یسُوع کی ضرورت کو محسوس کرتا ہے وہ خدا کی محبّت کا تجربہ حاصل کرتا ہے۔

خدا اِسی محبّت کے ماتحت لوگوں کو مُنجّی یسُوع کی طرف راغب کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ اِس سِلسِلہ میں اُن کے خیالات کو روشن کرے اور جیسا کہ ہم یرمیاہ ۳۱: ۳ میں پڑھتے ہیں کہ وہ اُنہیں فرداً فرداً سکھاتا ہے۔نئے عہدنامہ کے مطابق ایمان،انسان کی مرضی یا اُس کے دماغ کے ذریعہ نہیں بلکہ پاک رُوح کے ذریعہ پیدا ہوتا ہے۔پاک رُوح ہمارے خیالات کو روشن کرتا ہے اور ہم میں ایزدی زندگی پیدا کرتا ہے تاکہ ہم جانیں کہ قادرِ مُطلق خدا ہی درحقیقت ہمارا خدا اور باپ ہے۔ وہ اپنے فرزندوں کو سکھاتا ہے اور اُن کے ساتھ براہِ راست تعلقات برقرار رکھتا ہے۔ وہ پاک رُوح کی کشش سے ہمارے دلوں میں ایمان پیدا کرتا ہے۔ کیا آپ نے اپنے ضمیر میں یہ کشش محسوس کی ہے؟ کیا آپ خدا کی محبّت کے اِس جذبہ و ترنگ کو قبول کرنا چاہیں گے؟

آسمانی باپ کا رُوح ہمیں یسُوع کی طرف راغب کرتا ہے اور آپ کی جانب ہمارے قدم بڑھاتا ہے۔وہ ہمارے دل میں یسُوع کے لیے اُس وقت تک خواہش پیدا کرتا رہتاہے جب تک کہ ہم آپ سے مل کر محبّت نہیں کرتے۔ہم جیسے بھی ہیں، آپ ہمیں قبول کرتے ہیں۔آپ ہمیں الگ نہیں کرتے بلکہ ہم میں ابدی زندگی ڈال دیتے ہیں تاکہ ہم مرُدوں میں سے دوبارہ زندہ ہوکر آسمانی باپ کے جلال میں داخل ہوں۔

البتّہ یسُوع اور از سرِ نَو پیدا ہُوئے ہُوئے ایماندار میں ایک فرق پایا جاتا ہے۔ خدا کے بیٹے کے سِوا کسی اور انسان نے خدا کو کبھی نہیں دیکھا اور یسُوع ازل سے ہی باپ کے ساتھ تھے اورآپ نے اُسے دیکھا ہے۔ باپ اور بیٹا کبھی الگ نہ تھے۔ یسُوع باپ کے ساتھ آسمانی اطمئنان اور سبھی ایزدی خوبیوں میں شریک تھے۔

یُوحناّ ٦: ۴۷۔۵۰
۔۴۷ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو ایمان لاتا ہے ہمیشہ کی زندگی اُس کی ہے۔ ۴۸ زندگی کی روٹی میں ہُوں۔ ۴۹ تمہارے باپ دادا نے بیابان میں منّ کھایا اور مر گئے۔ ۵۰ یہ وہ روٹی ہے جو آسمان سے اُتری ہے تاکہ آدمی اُس میں سے کھائے اور نہ مرے۔

آسمانی باپ کے ساتھ آپ کا اِتّحاد اور سامعین میں پاک رُوح کے کام کا اعلان کرنے کے بعد یسُوع نے پھر اپنے وجود کی سچّائی پیش کی تاکہ لوگ آپ پر ایمان لائیں۔ آپ نے مختصر طور پر مسیحی اُصول بیان کیا: جو کوئی یسُوع پر ایمان لاتا ہے، ہمیشہ جیتا رہتا ہے۔ یہ سچّائی ایسی ضمانت ہے جسے موَت منسوخ نہیں کر سکتی۔

یسُوع خدا کی طرف سے دُنیا کے لیے روٹی کی مانند ہیں۔ جس طرح پانچ ہزار لوگوں کو کھلانے کے معجزے کے وقت آپ کے ہاتھ سے دی جانے والی روٹی کم نہ پڑی اسی طرح یسُوع ہر وقت دُنیا کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہیں کیونکہ آپ میں خدا کی معموری بسی ہُوئی ہے۔ آپ کے ذریعہ تُم کو اُمیّد، خوشی اور برکتیں نصیب ہوتی ہیں۔مختصر یہ کہ آپ دُنیا کو خدا کی زندگی عنایت کرتے ہیں۔پھر بھی دُنیا نے آپ کو مستردکیا۔

بیابان میں منّ کا نازل ہونا خدا کی طرف سے بخشی ہُوئی نعمت تھا لیکن یہ اہتمام عارضی تھا اور جتنوں نے اُسے کھایا، سب مر گئے۔ چنانچہ ہم سخاوت کے کاموں، صنعتی ترقّی اور سائنس کی ایجادوں میں یہی دیکھتے ہیں کہ وہ کچھ عرصہ تک یا صرف کسی حد تک مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ اِن خصوصیات سے موَت کا کوئی علاج یا گناہ پر فتح حاصل نہیں ہوتی۔ لیکن جو کوئی مسیح کو قبول کرتا ہے وہ کبھی نہیں مرے گا۔ مسیح کی آمد کا یہی مقصد تھا کہ آپ آئیں اور تُم میں مقیم ہوں۔آپ بذاتِ خود تُم میں قیام کرنا چاہتے ہیں تاکہ کوئی اور رُوح تُم پر حکومت نہ کرے۔ یسُوع تُم میں سے سبھی بُری خواہشیں اور تمہارے خوف دور کر سکتے ہیں۔ آپ خدا کی روٹی ہیں جو تمہارے لیے مُنتخب کی گئی ہے۔ اِسے کھاؤ اور جِیو تاکہ دوسرے گنہگاروں کی طرح ہلاک نہ ہوجاؤ۔

سوال ۴۸۔ اپنے سامعین کے بُڑبُڑانے کا یسُوع نے کیسے جواب دیا؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on April 17, 2012, at 10:41 AM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)