Waters of Life

Biblical Studies in Multiple Languages

Search in "Urdu":
Home -- Urdu -- John - 007 (The Baptist prepares the way of Christ)
This page in: -- Albanian -- Arabic -- Armenian -- Bengali -- Burmese -- Cebuano -- Chinese -- Dioula -- English -- Farsi? -- French -- Georgian -- Greek -- Hausa -- Hindi -- Igbo -- Indonesian -- Javanese -- Kiswahili -- Kyrgyz -- Malayalam -- Peul -- Portuguese -- Russian -- Serbian -- Somali -- Spanish -- Tamil -- Telugu -- Thai -- Turkish -- Twi -- URDU -- Uyghur -- Uzbek -- Vietnamese -- Yiddish -- Yoruba

Previous Lesson -- Next Lesson

یُوحنّا کی اِنجیل - نُور تاریکی میں چمکتا ہے

کتابِ مقُدّس میں مُندرج، یُوحنّا کے مطابق مسیح کی اِنجیل پر مبنی سِلسِلۂ اسباق

حصّہ اوّل ۔ایزدی نُور کا چمکنا (یُوحنّا ۱: ۱ ۔ ۴: ۵۴)۔

الف۔ خدا کے کلام کی یسُوع میں تجسیم (یُوحنّا ۱: ۱۔۱۸)۔

٢ - بپتسمہ دینے والا یُوحنّا، مسیح کی راہ تیّار کرتا ہے ﴿يوحنّا ٦:١-١٣﴾٠


یُوحناّ ۱: ۱۱۔۱۳
۔۱۱ وہ اپنےگھر آیااور اس کے اپنوں نے اسے قبول نہ کیا۔ ۱۲ لیکن جتنوں نے اسے قبول کیا اُس نے انہیں خدا کےفرزند بننے کا حق بخشا یعنی انہیں جو اس کے نام پر ایمان لاتے ہیں۔ ۱۳ وہ نہ خون سے ،نہ جسم کی خواہش سے ، نہ انسان کے ارادہ سے بلکہ خدا سے پیدا ہوئے۔

پرانے عہدنامہ کے لوگ خدا کے اپنے تھے کیونکہ خداوند نے ان گنہگاروں کو پاک کر کے ایک عہد کے ماتحت خود کو اُن سے وابستہ کیا تھا ۔اُس نے صدیوں تک اُن کی رہنمائی کی۔اُس نے شریعت کے ہل سے اُن کے دلوں کو جوتا اور انجیل کا بیج بونے کے لیے تیار کیا۔اس طرح ابرہام کی نسل کا دھیان مسیح کی آمد کی طرف مبذول کیا گیا۔ پرانے عہدنامہ کی منزلِ مقصُود اور مطلب مسیح کا ظہور تھا۔

یہ عجیب حقیقت ہے کہ جو لوگ خداوند یسُوع کے استقبال کے لیے برگزیدہ کیے گیے تھے انہوں نےآپ کا انکار کیا اورآپ کے نُور کو قبول نہ کیا۔انہوں نےشریعت کی تاریکی میں جینا پسند کیا اور سزا پانے میں جلد بازی کی ۔لہٰذا وہ فضل سے محروم رہے اورمسیح کی معرفت ملنے والی نجات کو قبول کرنےکی بجائے اپنے اعمال کو گلے سے لگایا ۔انہوں نے توبہ نہیں کی بلکہ سچائی کی روح کی جانب اپنےدل سخت کر لیے۔

صرف پرانے عہدنامہ کےلوگ ہی مسیح کی ملکیت نہ تھے بلکہ تمام نوعِ اِنساں بھی آپ ہی کے تھے کیونکہ قادرِمطلق خدانے ہی پتھر،پودے،حیوانات بلکہ تمام بنی نوعِ انسان کو پیدا کیا تھا۔اسی لیے دنیا کےتمام لوگ بھی پرانے عہدنامہ کے لوگوں کی طرح ہی ذمہ دارہیں۔ہمارا خالق اور مالک ہمارے دلوں اور گھروں میں داخل ہونا چاہتا ہے۔لیکن اس کا استقبال کون کرے گا؟آپ خدا کے اپنے ہیں۔کیا آپ نے اپنے آپ کو خداکے سپرد کیاہے؟بدنصیبی یہ ہے کہ آج اکثر قومیں مسیح کے نُور کو قبول کرنا نہیں چاہتیں۔وہ نہیں چاہتیں کہ آپ کے نُور کی دوستانہ شعائیں اُن کی گہری تاریکی پر غالب آئیں ۔اس طرح وہ خدا کے بیٹے کو ہمارے دور میں بھی قبول نہیں کرتے۔

ابرہام کی نسل کایا کوئی اورغیر یہودی شخص اگر مسیح کے لیے اپنا دل کھول دیتا ہے اور اپنے آپ کوعظیم مُنجی کے ہاتھوں میں سونپ دیتاہے،وہ ایک عظیم معجزہ کا تجربہ حاصل کرپاتا ہے کیونکہ آسمانی نُور اُسے ایزدی نُور سے مُنوّر کرے گا اور اُس کے دل کی تاریکی پر قابو پائے گا۔اور خدا کی قوت اس کے دل میں داخل ہو گی اوراسکےباطن کی تجدید کرے گی۔مسیح آپ کو گناہ کی غلامی سے آزاد کر کے خدا کے فرزند ہونے کی آزادی بخشیں گے۔اگر آپ مسیح سے محبت کریں گےتو رُوح ُالقُدس آپ میں سکونت پذیر ہو گااور آپکی زندگی میں اپنانجات کا کام شروع کرےگا۔

یُوحناّ یہ نہیں کہتے کہ ہم خدا کے فرزند بن جایئں گے یا بن چُکے ہیں،بلکہ یہ کہ اب ہم اسکے فرزند بن رہے ہیں اور روحانی ترقی کر رہے ہیں۔ان الفاظ میں ہمیں دو عناصِر نظر آتے ہیں : پہلا یہ کہ جو شخص مسیح پر ایمان لاتا ہے وہ نئی زندگی میں قدم رکھتا ہےاوردوسرا یہ کہ وہ اپنی رُوحانی زندگی کی ترقی اور افزایش میں گامز ن ہو جاتا ہے۔خدا وندکی قوّت نے ہمیں نئی زندگی بخشی ہے اور یہی قوّت ہماری تقدیس کرے گی اور پختہ بھی بنائے گی۔

ہم محض گود لیے جانے کے باعث خدا کے فرزند نہیں بنے بلکہ ہماری رُوحانی پیدایش اِس کی اصل وجہ ہے۔مسیح کی رُوح کا ہمارے دلوں میں سمانے کا مطلب یہ ہےکہ ہم خدا وندکے اختیار سے معمور ہو گیے ہیں۔ایمانداروں پراِس ایزدی اختیارکااُنڈیلا جانا اِس حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اس دنیامیں یا آخر ی دورمیں کوئی طاقت اُنہیں ایزدی اخلاقی اوصاف سے معمور ہونے سے روک نہیں سکتی۔مسیح ایمان کے بانی اور کامل کرنے والے ہیں۔

خدا کے فرزندوں کا دنیا کے فرزندوں سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ہم دو والدین سےپیداہُوئے جو اپنےفطری قوّتِ عمل یا ارادے کے باعث ہماری پیدایش (زندگی) کا باعث بنے۔ممکن ہے کہ انہوں نےرُوح کی ہدایات کو مانتے ہوئے اکٹھے دعا کی ہو۔لیکن ہم اپنے والدین سے جو بھی روحانی ،نفسی یا جسمانی وراثت پاتے ہیں اُس کا ہماری خداکی طرف سے از سرِ نَو پیدائش سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔کیونکہ رُوحانی تجدید ابتدا سے ہی مقدّس رہی ہے اور وہ اُس خدا کی طرف سے میسّر ہوتی ہے،جس سے ہر مسیحی براہِ راست پیدا ہوتا ہے۔کیونکہ و ہی ہمارا سچا رُوحانی باپ ہے۔

کوئی بھی بچہ بذاتِ خود پیدا نہیں ہو سکتا۔وہ پیدا کیا جاتا ہےاوراسطرح ہماری روحانی پیدایش خالص فضل کا نتیجہ ہے۔مسیح ہمارے دلوں میں اپنی اِنجیل کے بیج بوتے ہیں۔جس کسی کو اِن بیجوں سے محبّت ہوتی ہے وہ اُنہیں قبول کرتا ہے اور اُنہیں سنبھال کر رکھتا ہے۔مسیح ہی میں خدا کی ابدی زندگی افزایش پاتی ہے۔ ہے۔مبارک ہیں وہ جو خدا کا کلام سنتے اور اس پر عمل کرتے ہیں۔

مسیحی خاندان میں پیدہونے اور مسیحیوں سے راہ و رسم رکھنے سے ہم خدا کے فرزند نہیں بنتے بلکہ صرف مسیح کے نام پر ایمان لانے سے ہی یہ فضل نصیب ہوتا ہے۔اِس ایمان کا مطلب ہے آپ کی قربت حاصل کرنا، آپ کی صِفات میں غرق ہوجانا، آپ کی شرافت کو سمجھنا اورآپ کی قوّت پرمنحصر رہنا۔یہ افزایش اس وقت تک ہوتی رہتی ہے جب تک کہ ہم اپنے آپ کومسیح کے ہاتھوں میں سونپے رہتے ہیں اوریقین رکھتے ہیں کہ آپ ہمیں نجات بخشتے ہیں اوراپنی شبیہ میں بدل دیتے ہیں۔مسیح میں ایمان ہمارے اور آپ کے درمیان ایک دلی رشتہ اور ابدی عہد ہے۔اِس ایمان کے بغیرہماری ُروحانی پیدایش ہوناممکن نہیں لہٰذا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ از سرِ نَو پیدایش خود ایمان سے بڑھ کر یا اُس سےزیادہ مشکل نہیں،ٹھیک اسی طرح جیسےایمان تجدید سے کم یا اُس سےآسان نہیں ہوتا۔ یہ ایک جیسے ہیں۔

مُبشِّریُوحناّ نے اِس عبارت کے تحریر کرنےسے پہلے اپنی اِنجیل میں یسُوع مسیح کے نام کا ذکرنہیں کیا۔بلکہ اُنہوں نے مسیح کی شخصیت کو مختلف قوموں میں سے ایمان لائے ہُوئے لوگوں کے سامنے خُود انکی اپنی زبان اور سوچ اور سمجھ کے مطابق بیان کیا۔کیا آپ مسیح کےاِن اوصاف میں سےوہ چھ معنی سمجھ سکے جنہیں مُبشِّر یُوحنّا نے اپنی کلیسیا کے سامنے رکھّا؟ کیا آپ نے اپنا دل اِن اوصاف کی قوّت کے لیے کھولا اور اُن کے آگے سرِ تسلیم خم کیاہے؟ تب آپ یقیناًخدا کے فرزند بن سکتے ہیں! ۔

دعا:اے خداوند یسُوع مسیح،میں آپ کو سِجدہ کرتا ہُوں اور آپ سے محبّت کرتا ہُوں اور آپ کے لیے اپنا دل کھول دیتا ہُوں۔ میرے گناہوں کے باوجود میرے پاس آئیے اور مجھے اپنی تمام برائیوں سے پاک و صاف کیجیے اور اپنے پاک رُوح کے ذریعہ مُجھ میں سکونت اختیارکیجیے۔اے خدا وند،میں نے اپنے دل کے دروازے آپ کے لیے بالکل کھول دیئے ہیں ۔

سوال ۱۱۔ مسیح کو قبول کرنے والوں کو کیا تجربہ ہوتا ہے؟

www.Waters-of-Life.net

Page last modified on April 17, 2012, at 10:58 AM | powered by PmWiki (pmwiki-2.3.3)